Maktaba Wahhabi

152 - 277
سبحانہ و تعالیٰ کی تقدیر سے ہوتا ہے۔ اس کے علم اورمشئیت کے بغیرکچھ بھی نہیں ہوتا۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ انسان اسباب کو بالکل ہی ترک کردے۔ بلکہ حقیقت میں انسان کو تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اسباب کو اختیار کرے؛ اور عقیدہ یہ رکھے کہ یہ اسباب بھی اللہ تعالیٰ کی مشئیت کے تحت ہیں۔ تمام مسلمانوں پر واجب ہوتا ہے کہ ان امور کی تعلیم حاصل کریں اور ان کا اقرار کریں۔ دوسری قسم : شریعت (عملی پہلو) قرآن کریم میں زندگی کے تمام پہلؤوں کا احاطہ کیا گیاہے؛ اور ان کے متعلق احکام نازل کیے ہیں؛ اور یہ بھی بتایا ہے کہ مسلمان پر کون سے امور کو اپنانا واجب ہے اور کون سے امور کو ترک کرنا واجب ہے۔ ان تمام امور کو مختلف اور متعدد اسالیب اور طرق سے بیان فرمایا ہے۔ اور ان میں سے صرف ثابت شدہ دائمی احکام کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ جہاں تک تغیر پذیر احکام کا تعلق ہے ؛تو ان کے لیے عمومی قواعد مقرر کیے ہیں۔ان کی وضاحت آنے والی سطور میں بذیل امور سے ہوگی۔: اولاً:… اخلاقی پہلو: قرآن کریم نے اخلاقیات کے بیان کا بہت زیادہ اہتمام کیا ہے۔ اوراعلی اخلاقی صفات کو ان کی تعریف اور ان اخلاقیات کے حاملین کی تعریف و توصیف کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اہل ایمان کو ان اعلیٰ اخلاقیات کو اپنانے کی ترغیب دی ہے۔اور پھر برے اخلاق ذکر کرکے ان سے ڈرایا ہے[اور دور رہنے کی ترغیب دی ہے]۔ ذیل میں اس کی کچھ مثالیں بیان کی جارہی ہیں: أ۔ وہ اخلاقیات قرآن نے جن کی ترغیب دی ہے: ۱۔ صداقت ۔ اس کی ترغیب دی ہے اور سچے لوگوں کی تعریف کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید کی ہے اور یہ بتایا ہے کہ سچائی سچے کو جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ ۲۔ عفو و درگزر: اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ وہ لوگوں کو معاف کردیں؛اوریہ بتایا ہے کہ لوگوں کو
Flag Counter