نے بیان کیا ہے۔ اور انھوں نے یہ الفاظ زائد بیان کیے ہیں کہ ’’یہ دوبارہ جانے کے لیے چستگی کا باعث ہے۔‘‘
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا نام سعد بن مالک ہے، مدینہ کے باسی تھے اس لیے انصاری صحابہ میں شامل ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ سے کثیر تعداد میں احادیث مروی ہیں ۔ حتی کہ کہا جاتا ہے کہ نئے مسلمان ہونے والوں میں سے ابو سعید الخدری سے زیادہ علم والا کوئی نہیں تھا۔ آپ خندق اور اس کے بعد ہونے والے غزوات اور بیعت رضوان میں شامل تھے۔ ان کے باپ بدری صحابی ہیں اور انھوں نے غزوہ احد میں شہادت پائی تب ابو سعید رضی اللہ تیرہ برس کے تھے۔ مدینہ میں ۶۴ یا ۶۵ ہجری میں وفات پائی۔
وضو غسل سے پہلے کرنا بھی مندوب ہے، خواہ غسل واجب ہو یا مستحب: کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ فرماتی ہیں کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اپنے ہاتھوں کو دھونے سے شروع کرتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر پانی ڈالتے کہ اس سے شرمگاہ دھوئیں ، پھر نماز کے جیسا وضو کرتے۔‘‘حدیث لمبی ہے۔ اسے جماعت نے بیان کیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ چھری سے کاٹنا تو ایک سادہ سی بات ہے جس میں ممانعت کیونکر ہوسکتی ہے۔ تو امام نووی اس بات کو کیوں ذکر کررہے ہیں ؟ کچھ لوگ چھری سے کاٹنے کو مستحسن عمل نہیں سمجھتے اور ان کے پیش نظر یہ روایت ہے: ((لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّکِّینِ، فَإِنَّہُ مِنْ فِعْلِ الْاَعَاجِمِ)) لیکن یہ روایت ثابت نہیں ہے۔
جس چیز آگ پر پکی ہو اسے کھانے سے وضو کرنا بھی مستحب ہے: کیونکہ ابراہیم بن عبد اللہ بن قارظ کی حدیث ہے کہتے ہیں کہ ’’ میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا جبکہ آپ وضو کررہے تھے۔ تو انھوں نے دریافت کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ میں کس وجہ سے وضو کررہا ہوں ؟ پنیر کے ٹکٹروں کی وجہ سے جو میں نے تناول کیے ہیں ۔ کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جس چیز کو آگ نے چھوا ہو اسے کھانے سے وضو کیجئے۔‘‘ اسے احمد،
|