وضو کو توڑنے والے امور
وضو کے کچھ نواقض ہیں ، جو اسے باطل کردیتے ہیں اور اس فائدہ سے محروم کردیتے ہیں ، جو اس سے مقصود ہوتا ہے۔ ان نواقض کا تذکرہ ہم ذیل میں کررہے ہیں :
۱۔ سبیلین یعنی قبل اور دبر سے نکلنے والی ہر چیزوضو کو توڑ دیتی ہے۔ اس میں مندرجہ ذیل امور شامل ہیں :
۱۔ پیشاب ۲۔پاخانہ
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ﴾ (المائدہ:۶)
’’یا تم میں سے کوئی قضاء حاجت کے لیے آئے۔‘‘
یہ قضاء حاجت یعنی پیشاب و پاخانہ سے کنایہ ہے۔
۳۔گوز :کیونکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ تم سے کسی شخص کی نماز، جب اس پر حدث طاری ہوجائے، قبول نہیں کرتے حتی کہ وہ وضو کرلے۔‘‘ تو حضرموت علاقہ کے ایک شخص نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حدث سے کیا مراد ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ پھسکی یا گوز۔ ‘‘متفق علیہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں کچھ پائے۔ اور اسے اشکال ہو کہ آیا پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں ؟ تو وہ مسجد سے نہ نکلے تاوقتیکہ وہ آواز سن لے یا بو سونگھے۔‘‘ اس روایت کو مسلم نے بیان کیا ہے۔ لیکن اس بارے میں یہ بات واضح رہے کہ آواز سننا یا بو پانا اس حوالے سے شرط نہیں ہے بلکہ اصل مقصود پیٹ سے کسی چیز کے نکلنے کا یقین ہونا ہے۔
۴،۵،۶۔منی، مذی اور ودی: کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی کے بارے میں فرمایا کہ
|