Maktaba Wahhabi

137 - 156
د: مٹیالہ:… یہ رنگ سفید اور سیاہ کے مابین ہوتا ہے جیسے کہ میلا پانی ہو۔ اس کی دلیل علقمۃ بن ابی علقمۃ سے مروی روایت ہے وہ اپنے ماں مرجانہ جو عائشہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی تھیں سے بیان کرتے ہیں کہ’’خواتین عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف ایک ڈبیہ بھیجا کرتیں جس میں روئی ہوتی اور اس روئی پر زرد رنگ ہوتا۔ تو عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ ’’آپ جلدی مت کیجئے (اور انتظار کیجئے) حتی کہ آپ روئی سفید دیکھیں ۔‘‘ رواہ مالک ومحمد بن الحسن۔ امام بخاری نے اسے معلق بیان کیا ہے۔ بلاشبہ زرد اور مٹیالا رنگ حیض کے دنوں میں حیض ہی شمار ہوگا جبکہ اس کے علاوہ دیگر ایام میں حیض شمار نہیں ہوگا۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی کہتی ہیں کہ ’’ ہم زرد اور مٹیالے رنگ کو طہر کے بعد کچھ نہیں شمار کیا کرتی تھیں ۔‘‘ رواہ ابو داؤد والبخاری۔ لیکن امام بخاری نے ’’طہر کے بعد‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ ۴۔ حیض کی مدت: فاطمہ بنت ابی حبیش مہاجرات میں شمار ہوتی ہیں ۔ ان کے بیٹے کا نام محمد بن عبد اللہ بن جحش ہے۔ انھیں استحاضہ کا مسئلہ تھا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ استحاضہ میں اولاد نہیں ہوتی لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کی روایات صحاح ستہ میں ابو داؤد اور نسائی میں ملتی ہیں ۔ حیض کی کم از کم مقدار مقرر ہے اور نہ ہی اکثر۔ اور ایسی دلیل بھی وارد نہیں ہوئی کہ جس سے اس کی مدت کی تعیین میں دلیل لی جاسکے۔ پھر اگر اس کا معمول مقرر ہوگا تو وہ اس کے مطابق عمل کرے گی۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی عورت کے بارے میں پوچھا کہ جو خون بہاتی تھی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ وہ ان راتوں اور دنوں کے بقدر انتظار کرے جن میں وہ حالت حیض میں ہوا کرتی تھی اور اسی کے بقدر مہینے کے دن۔ تو وہ نماز کو چھوڑدے پھر غسل کرے اور کپڑا باندھ لیجئے پھر ناز پڑھے۔‘‘ اسے ترمذی کے علاوہ خمسہ نے بیان کیا ہے۔ اور اگر اس کا معمول مقرر نہ ہو تو خون سے پتا
Flag Counter