Maktaba Wahhabi

137 - 352
ترجمہ:’’تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل انکوبلند کرتاہے ‘‘ … شر ح … ’’ اِلَیْہِ یَصْعَدُ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف چڑھتے اور اٹھتے ہیں کسی اور کی طرف نہیں۔ ’’الْکَلِمُ الطَّیِّبُ‘‘ یعنی ذکر،تلاوت اور دعائیں وغیرہ ۔’’ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ ‘‘ یعنی عملِ صالح، الکلم الطیب کو اوپر اٹھاتا ہے،اس لیئے کہ الکلم الطیب ، عملِ صالح کے بغیر قبول نہیں ہوتے ،لہذا جو شخص اپنے فرائض ادانہیں کرتا اس کی دعائیں،تلاوت اور ذکر وغیرہ رد کردیئے جاتے ہیں۔ ایاس بن معاویہ کا قول ہے : اگراعمالِ صالحہ نہ ہوں تو کلام اوپر نہیں اٹھے گی۔ حسن وقتادۃ کا قول ہے: قول بلاعمل قبول نہیں ہوتا۔ اس آیت سے’’ علو اللّٰه علی خلقہ ‘‘(اللہ کا اپنی مخلوق سے بلند اور اونچا ہونا) کا اثبات ہورہا ہے کیوں کہ چڑھنا اور اٹھنا بلندی اور اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ { یَاھَامَانُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْ أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ ۔أَسْبَابَ السَّمٰوَاتِ فَأَطَّلِعَ اِلٰی اِلٰہِ مُوْسٰی وَإِ نِّیْ لَأَظُنُّہٗ کَاذِبًا } (غافر: ۳۶) ترجمہ:’’ فرعون نے کہا: ائے ہامان!میرے لیئے ایک بالاخانہ بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں ان دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوںاور بے شک میں سمجھتا ہوں کہ وہ جھوٹا ہے‘‘ … شر ح … ’’ یَاھَامَانُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا‘‘ یہ فرعون کا مقولہ ہے جو اس نے اپنے وزیر ھامان سے کہا تھا کہ میرے لیئے بلندوبالا محل تیار کراؤ ۔’’ لَّعَلِّیْ أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ۔أَسْبَابَ السَّمٰوَاتِ‘‘ اسباب
Flag Counter