Maktaba Wahhabi

146 - 352
ا لنو ع الاول: معیت ِ عامہ ،اس معیت کا مقتضیٰ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کا احاطہ کیئے ہوئے ہے ،اور اللہ تعالیٰ مخلوق کے تمام اعمالِ خیر وشر کو جانتا ہے،اور اس پر ان کو جزادیتا ہے، مذکورہ آیات میں سے ابتدائی دوآیات میں اسی معیت کا ذکر ہے ۔ ا لنوع الثانی: معیت ِ خاصہ ، وہ معیت جومؤمنین بندوں کو حاصل ہے،جس کا مقتضیٰ یہ ہے کہ مؤمن بندوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت ،تائید اور نگرانی حاصل ہے۔ ابتدائی دوآیات کے علاوہ بقیہ پانچوں آیات میں اسی معیت کا ذکر ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی معیت اس کے’’ علو علی الخلق‘‘ اور’’ استواء علی العرش ‘‘کے منافی نہیں، کیونکہ مخلوق کے ساتھ اللہ کا قرب ومعیت اسطرح نہیں جس طرح مخلوق کا مخلوق کے ساتھ قرب ومعیت ہوتا ہے، اس لیئے کہ اللہ تعالیٰ کی شان { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ } ہے ،اور اس لیئے بھی کہ معیت مطلق مقارنت کوکہتے ہیں جو متصل ہونے اور برابر میں ہونے کو مقتضی نہیں ہے، عرب کہتے ہیں: ’’ما زلنا نمشی وا لقمر معنا‘‘ ہم مسلسل چلتے رہے اور چاند بھی ہمارے ساتھ تھا ،حالانکہ چاند بہت اوپر ہوتا ہے ، بندوں اور اسکے درمیان بہت دور کی مسافت ہوتی ہے ،لہذا اللہ تعالیٰ کے ’’علو علی الخلق‘‘ اور ’’معیۃ للخلق ‘‘میں کوئی منافات نہیں۔ اس مسئلہ کی مزید وضاحت آگے آئے گی۔
Flag Counter