ھ: جمہور علماء کے نزدیک اس کے خاوند کے لیے جائز ہے کہ خون کے جریان میں بھی وہ ازدواجی تعلق قائم کرسکتا ہے۔ کیونکہ اس سے ازدواجی تعلق قائم کرنے کی حرمت کی کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسحاضہ کے پاس اس کا خاوند آسکتا ہے۔ جب وہ نماز پڑھ سکتی ہے حالانکہ نماز اس کام سے بڑی چیز ہے تو ازدواجی تعلق بھی جائز ہوگا۔ عکرمہ بنت حمنہ سے مروی ہے کہ ’’وہ مستحاضہ تھیں اور ان کا خاوند ان سے ازدواجی تعلق قائم کیا کرتے تھے۔‘‘رواہ ابو داؤد والبیہقی۔ نووی کہتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے۔
و: اس خاتون کا حکم پاک خواتین والا ہے اس لیے وہ نماز پڑھے گی، روزہ رکھے گی۔ اعتکاف کرسکتی ہے، تلاوت قرآن اور مس مصحف اور مصحف کو اٹھانا اس کے لیے جائز ہے۔ اور وہ ہر عبادت کرسکتی ہے یہ بات اتفاقی ہے۔
عکرمہ بنت حمنہ پرنٹنگ کی غلطی ہے۔ یہ عن عکرمہ عن حمنہ ہے۔ حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کے بارے میں آپ قبل ازیں پڑھ چکے ہیں ان کا شمار بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی مستحاضہ خواتین میں ہوتا ہے۔
مشقی سوالات
مندرجہ ذیل جملوں کو مناسب الفاظ سے مکمل کیجئے۔
۱۔ اصل …… فی اللغۃ السیلان۔
۲۔ بنات…… کو استحاضہ کا مسئلہ تھا۔
۳۔ إصنعوا کل شئی إلا ……
۴۔ حیض اور…… کا ایک ہی حکم ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجئے۔
٭ اگر حیض کا خون سیاہ، سرخ، مٹیالا اور زرد ہر رنگ کا ہوسکتا ہے تو پھر الگ سے رنگوں کی
|