Maktaba Wahhabi

67 - 156
صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور تین دفعہ ہتھیلیوں کو دھویا۔‘‘ رواہ احمد والنسائی۔ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو برتن میں اپنے ہاتھ کو نہ ڈبوئے تاوقتیکہ اسے تین مرتبہ دھو لے۔ کیونکہ اسے علم نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ نے رات کہا گزاری ہے۔‘‘ اسے کئی محدثین نے بیان کیا ہے البتہ بخاری نے تعداد ذکر نہیں کی۔ کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ اوس بن اوس نام کا ایک اور شخص بھی ہے۔ متقدمین میں اختلاف ہے کہ آیا یہ ایک ہی شخصیت ہے یا مختلف۔ لائبریری کا رخ کیجئے اور اس مسئلہ پر مطالعہ کیجئے۔ لفظ ’’وضوء‘‘ کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر اسے وَضوء پڑھا جائے تو اس سے مراد وُضو کا پانی ہوتا ہے۔ اور وِضوء پڑھا جائے تو وہ برتن جس میں وضو کا پانی ہوتا ہے۔ ۴۔ تین مرتبہ کلی کرنا: کیونکہ لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب آپ وضو کریں تو کلی کیجئے۔‘‘ رواہ ابو داؤد والبیہقی۔ ﴿متفق علیہ ﴾اور ﴿رواہ الشیخان﴾ میں کیا فرق ہے؟ اپنے استاذ کی رہنمائی سے حل کیجئے۔ ۵۔ تین مرتبہ کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنے ناک میں پانی چڑھائے پھر اسے جھاڑے۔‘‘ رواہ الشیخان وابوداؤد۔ سنت یہ ہے کہ کلی دائیں اور ناک میں پانی چڑھانا بائیں ہاتھ کے ساتھ کیا جائے۔ کیونکہ علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ انھوں نے نے وضو کا پانی منگوایا اور کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور اپنے بائیں ہاتھ سے جھاڑا یہ تین مرتبہ کیا۔ پھر فرمایا کہ ’’ یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکی ہے۔‘‘ رواہ احمد والنسائی۔
Flag Counter