Maktaba Wahhabi

129 - 352
اللہ تعالیٰ کو ملوک ِدنیا کے ساتھ تشبیہ دیتے ہوئے بتوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ بناتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے روک دیا، کیونکہ جب اس کا کوئی مثل ہی نہیں تو اسے مخلوق میں سے کسی کے مثل یا مشابہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔’’ اِنَّ اللّٰه یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ اس کا کوئی مثل نہیں، جبکہ تمہیں صحیح علم نہیں ہے ،لہذا تمہارا یہ عمل محض وہمِ فاسد اور خیالِ باطل ہے، نیزتمہیں عبادتِ اصنام کے سوءِانجام کا بھی علم نہیں ہے ۔ { قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَاَنْ تُشْرِکُوا بِاللّٰه مَالَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطَانًا وَّاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰه مَالَا تَعْلَمُوْنَ } (الاعراف:۳۳) ترجمہ’’آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہے اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ،اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے ذمہ ایسی بات لگادو جس کو تم جانتے نہیں‘‘ … شر ح … ’’قُلْ ‘‘ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب میں قرآن کے کلام اللہ ہونے کی دلیل ہے ،اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے والے ہیں ۔’’اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ‘‘ میرے پروردگار نے ہر قسم کی فواحش کو حرام قرار دے دیا ہے ،خواہ وہ اعلانیہ ہوں یاخفیہ۔فواحش’’ فاحشۃ ‘‘کی جمع ہے، ’’ فاحشۃ‘‘ہر وہ گناہ جو انتہائی قبیح ہو ۔’’الاثم ‘‘ ہر وہ معصیت جوانسان کو گناہگاربنادے۔ ایک قول یہ ہے کہ یہاں الاثم سے مراد صرف خمر (شراب) ہے ۔ ’’وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے حد سے
Flag Counter