Maktaba Wahhabi

129 - 156
پیاسے رہ جانے کا اندیشہ ہو’’ تو تیمم کرے گا اور غسل نہیں کرے گا۔‘‘رواہ الدار قطنی۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جو شخص پیشاب روکے ہوئے ہو پانی اس کے پاس نہ ہو تو اس کے لیے افضل یہی ہے کہ وضو بچانے اور پیشاب روکنے کی بجائے پیشاب کرے اور تیمم کرکے نماز پڑھے۔ و: جب وہ پانی کے استعمال پر قدرت رکھتا ہو لیکن اگر وضو یا غسل کے لیے پانی استعمال کرنے پر وقت نکلنے کا اندیشہ ہو تو وہ تیمم کرے گا اور نماز پڑھے گا۔ اور اس پر نماز کا اعادہ بھی نہیں ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس صرف یہ دو آپشنز ہوں کہ وضو کرے تو بے وقت نماز پڑھے اور تیمم کرے تو وقت میں نماز پڑھے تو وہ ان دونوں میں سے کس کو اختیار کرے گا؟ ایک رائے کا مطالعہ آپ کرچکے ہیں دوسری رائے یہ ہے کہ یا تو اگر تو وہ شخص کسی عذر کی بنا پر اتنا لیٹ ہوگیا کہ اب وضو یا غسل کرے تو نماز کا وقت نکل جائے مثال کے طور پر سوتا رہا تو ایسے شخص کے لیے نماز کا وہی وقت ہوگا جب وہ بیدار ہوا یا اسے یاد آیا تو اسے تیمم کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ پانی استعمال کرے گا۔ اور اگر جان بوجھ کر اس نے نماز سے تاخیر کی تو اب اس کی سستی تیمم کو جائز نہیں کرسکتی وہ وضو کرکے نماز پڑھے اور اپنے کیے پر نادم ہو۔ 6۔ وہ سطح زمین کہ جس کے ساتھ وہ تیمم کرسکتا ہے: تیمم پاک مٹی اور ہر اس چیز کے ساتھ کیا جاسکتا ہے جو زمین کی جنس سے ہو مثلا ریت، پتھر اور چونا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمانا ہے: ﴿ فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا ﴾ (المائدۃ:۶) ’’تو تیمم کیجئے پاک سطح زمین سے۔‘‘ اہل لغت کا اتفاق ہے کہ صعید سے مراد زمین کی سطح ہے وہ مٹی ہو یا اس کے علاوہ کچھ۔ 7۔ تیمم کی کیفیت: تیمم کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے نیت کرے۔ اور وضو کے
Flag Counter