Maktaba Wahhabi

24 - 352
{ وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَا ھُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَمْ نَقْصُصْھُمْ عَلَیْکَ } ترجمہ:’’ اور آ پ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں اور بہت سے رسولوں کے نہیں بھی کیئے‘‘ (النساء: ۱۶۴) تمام رسولوں میں سب سے افضل اولوالعزم رسول ہیں ،اور وہ پانچ ہیں ،نوح علیہ السلام ، ابراھیم علیہ السلام ،موسیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم، پھربقیہ رسول سب سے افضل ہیں ،اس کے بعدتمام انبیاء ،جبکہ تمام انبیاء ومرسلین میں سب سے افضل ہمارے نبی خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ نبی اور رسول کے درمیان فرق کے حوالے سے علماء سے مختلف اقوال ہیں ،صحیح ترین قول یہ ہے کہ نبی وہ ہے جس کی طرف شریعت بھیجی جائے لیکن وہ اس کی تبلیغ پر مامور نہ ہو ،اور رسول وہ ہے جس کی طرف شریعت اتاری جائے اور وہ اس کی تبلیغ پر مامور ہو۔ (۵) ایما ن با لبعث سے مراد اس بات کی تصدیق کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مُردوں کو ان کی قبروں سے زندہ کرکے اٹھائے گا،تاکہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے ،اور انہیں ان کے اعمال کے مطابق جزاء یا سزا دے ،اور یہ سب کچھ بالکل ویسے ہی ہوگا جیسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں بیان فرمادیا۔ (۶) ا یما ن با لقد ر یعنی تقدیر خواہ وہ اچھی ہو یا بری پرایمان لانا،جس کامعنی یہ ہے کہ بندہ یہ تصدیق کرے کہ تمام اشیاء کی تقدیریں اور زمانے ،ان کے وقوع سے قبل ہی اللہ تعالیٰ کو معلوم ہیں… پھراس بات کی تصدیق کرے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ تمام مقادیر لوحِ محفوظ میں لکھ رکھی ہیں، پھر اس بات کی بھی تصدیق کرے کہ اللہ تعالیٰ ان تمام مقادیر کو اپنی قدرت اور مشیئت سے ان کے مقررہ اوقات میں ایجادفرماتا ہے ۔ اب جو بھی نئے حوادث و امور رونما ہو رہے ہیں خواہ وہ خیر ہو ں یا شر سب اللہ تعالیٰ کے علم،تقدیر ،مشیئت اور ارادے سے صادر ہورہے ہیں، جس چیزکا ہونا وہ چاہتا ہے وہ ہوجاتی ہے ،اور جس چیزکا نہ ہونا وہ چاہتا ہے وہ بالکل نہیں ہوپاتی۔ واضح ہو کہ یہ امور ایمان کی مجمل سی شرح تھی ،آگے ان کی مفصل شرح آرہی ہے۔ان شاء اللہ
Flag Counter