Maktaba Wahhabi

104 - 156
ہے کہ جب خاتون پانی نہ دیکھے تو اس پر غسل نہیں ہے۔ لیکن اگر جاگنے کے بعد پانی نکل آئے تو اس پر غسل ہے۔ ’’شک کی بناء پر یقین ختم نہیں ہوتا۔‘‘ اس قاعدہ کی اصل بتائیے۔ جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو اور تری پائے لیکن اسے احتلام یاد نہ ہو، تو اگر اسے یقین ہو کہ یہ منی ہے تو اس پر غسل ہے۔ کیونکہ واضح بات یہی ہے کہ یہ پانی اس احتلام کی وجہ سے نکلا ہوگا جسے وہ بھول چکا ہے۔ لیکن اگر اسے شک ہو اور علم نہ ہو کہ یہ مادہ منویہ ہے یا کچھ اور تو اس پر احتیاطا غسل ہے۔ مجاہد اور قتادہ کہتے ہیں کہ ’’ اس پر غسل اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ اسے اچھلنے والے پانی کا یقین نہ ہوجائے۔ کیونکہ یقین طہارت کے باقی رہنے کا ہے، اور یقین شک کی بناء پر زائل نہیں ہوسکتا۔‘‘ کسی شخص نے شہوت کے ہوتے ہوئے منی نکلنے کو محسوس کیا تو اپنی شرم گاہ کو پکڑ لیا اور منی نہ نکلی تو اس پر غسل نہیں ہے۔ کیونکہ قبل ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کو پانی دیکھنے کے ساتھ مشروط رکھاتھا۔ اس لیے اس کے بغیر حکم ثابت نہیں ہوگا۔ لیکن اگر وہ چلا اور منی نکل آئی تو اس پر غسل ہوگا۔ کسی شخص نے کپڑوں پر مادہ منویہ کو دیکھا، لیکن وہ جانتا نہیں ہے کہ یہ کب لگی ہے۔ جبکہ وہ نماز بھی پڑھ چکا ہے۔ اس پر اس آخری نیند کے بعد والی نمازیں لوٹانا ضروری ہے۔ البتہ اگر ایسی کوئی دلیل نظر آئے کہ جو دلالت کررہی ہو کہ یہ اس نیند سے بھی پہلے کی منی ہوسکتی ہے تو وہ اس قریبی نیند سے نماز لوٹائے گا جس کے بارے میں امکان ہو کہ یہ منی تب نکلی ہوگی۔ ثانی: ختنوں کا ملنا: یعنی حشفہ کا فرج میں میں چھپ جانا، اگرچہ انزال نہ ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ اور اگر تم جنبی ہو تو اچھی طرح پاکی حاصل کرو۔‘‘ کیا آپ جانتے ہیں ؟ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بہت خوش الحان تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter