Maktaba Wahhabi

104 - 352
[۱۲] ا ثبات ا لعینین اللّٰه تعا لیٰ اللہ تعالیٰ کیلئے دو آنکھوںکا اثبات وقولہ :{ وَاصْبِرْلِحُکْمِ رَبِّکَ فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا } (الطور:۴۸) وقولہ : {وَحَمَلْنَاہُ عَلٰی ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَدُ سُرٍ ۔ تَجْرِیْ بِاَعْیُنِنَا جَزَائً لِّمَنْ کَانَ کُفِر} (القمر:۱۳،۱۴) وقولہ: { وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ وَلِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ } (طہ:۳۹) ان آیات کی تشریح { وَاصْبِرْلِحُکْمِ رَبِّکَ فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا } (الطور:۴۸) ترجمہ’’تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے ،بے شک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے‘‘ … شر ح… صبر کا لغوی معنی روکنا ہے ۔اس مناسبت سے اصطلاحی معنی یہ ہوگا :اپنے نفس کو جزع فزع سے روک لینا ،اور اپنی زبان کو شکوہ شکایت اور اظہارِ ناراضگی وغصہ سے روک لینا ، اور ا پنے اعضاء کو رخسار پیٹنے اور دامن پھاڑنے سے روک لینا ۔ ’’ لِحُکْمِ رَبِّک‘‘ اللہ تعالیٰ کے حکم سے مراد اللہ تعالیٰ کاکونی وشرعی فیصلہ اور حکم ہے ۔(حکمِ کونی سے مراد مخلوقات کے تعلق سے تقدیر میں لکھے ہوئے اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور حکم ِشرعی سے مراد قرآن وحدیث پر مبنی اللہ تعالیٰ کے شرعی فیصلے ہیں) ’’فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا‘‘ یعنی آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور ہماری حفاظت اور نگرانی میں ہیں،لہذا کفار کی ایذاء رسانی کی پروا نہ کریں کیونکہ وہ آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے ۔
Flag Counter