٭ مدت ختم ہوجائے۔
٭ جنابت طاری ہوجائے۔
٭ موزوں کو اتارنے سے۔
مسح کو ختم کرنے والے امور پر شیخ البانی تبصرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :
’’جہاں تک پہلے اور دوسرے ناقض مسح کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں پختہ دلیل نہیں ہے۔ اسی لیے شیخ الاسلام نے ’’الاختیارات‘‘ کے صفحہ ۹ پر تحریر کیا ہے کہ ’’موزوں اور عمامہ پر مسح کرنے والے کا وضو انھیں اتارنے ختم ہوگا اور نہ ہی مدت پوری ہونے سے۔ اور اس پر سر پر مسح کرنا ضروری ہے اور نہ ہی پاؤں کو دھونا۔ یہ موقف حسن بصری کا ہے۔ یہ ایسے ہی کہ جس طرح بالوں کو منڈھوا دیا جائے (تو اس شخص کے لیے بال منڈھوانے کے بعد سر کا مسح کرنا یا دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں ) ، صحیح قول کے مطابق یہ موقف امام احمد اور جمہور کا قول ہے۔‘‘
تو جب مدت پوری ہوجائے یا موزے کو اتار دیا جائے اور وہ شخص پہلے سے وضو سے ہو تو صرف پاؤں کو دھو لینا ہی کافی ہوگا۔
مشقی سوالات
٭ اصول فقہ کی کسی کتاب سے عام اور خاص کی بحث کا استحضار کیجئے۔
٭ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے گھریلو خاتون اور اپاہج کے بارے میں الگ سے کیوں بیان کیا؟
٭ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے جرابوں کو کس چیز پر قیاس کیا ہے؟
٭ جرابوں پر مسح میں اختلاف کی وجہ کیا ہے؟
٭ جرابوں کے اوپر چمڑہ لگا ہو تو اسے کیا نام دیا جاتا ہے، اسی طرح اگر چمڑہ ان کے نیچے
|