Maktaba Wahhabi

100 - 352
ہونے والے اور مرنے والے ہیں،’’ اِلاَّ وَجْھَہٗ‘‘یہ استثناء کی وجہ سے منصوب ہے ۔یہاںیہ خبردینا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ قائم اور باقی رہنے والا ہے ، تمام مخلوقات پر موت آجائے گی لیکن اللہ تعالیٰ پر موت نہیں آئے گی۔ ان آیات کو یہاں ذکر کرنے کا مقصد: ان آیات میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفتِ الوجہ (چہرہ) کا اثبات ہے ۔’’الوجہ‘‘ اللہ کی صفاتِ ذاتیہ میں سے ہے ،جو کہ اپنے حقیقی معنی ،جو اللہ تعالیٰ کی عظمت وجلالت کے لائق ہے، پر قائم ہے ۔ { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ } منکرینِ صفات’’الوجہ‘‘ کو مبنی برحقیقت تسلیم نہیں کرتے ،وہ’’الوجہ‘‘کا معنی ذات ،ثواب یا جہت وغیرہ سے کرتے ہیں،یہ تمام تأویلات درج ذیل وجوہ کی بناء پر باطل ہیں: (۱) ’’الوجہ‘‘ کااللہ تعالیٰ کی ذات پر عطف نصاً ثابت ہے،جیسا کہ حدیث میں ہے:[ ا عوذ باللّٰه ا لعظیم وبوجھہ ا لکریم ] اور عطف مغایرت چاہتا ہے۔ (۲) اللہ تعالیٰ نے ’’الوجہ‘‘ کی اضافت ذات کی طرف کی ہے ،چنانچہ فرمایا: ’’ وَجْہُ رَبِّکَ‘‘ نیز ’’الوجہ‘‘ کی صفت بھی ذکر فرمائی ہے ،چنانچہ فرمایا:’’ ذُوا لْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘‘ اگر ’’الوجہ‘‘سے مراد ذاتِ باری تعالیٰ ہے جو لفظ’’الوجہ‘‘آیت میں صلہ ہوتا ،ورنہ ’’ ذُوا لْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘‘کی بجائے’’ذِی الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘‘ہوتا ،مگر چونکہ اللہ تعالیٰ نے ’’ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘‘‘فرمایا ہے ،تو ثابت ہو اکہ یہ ’’الوجہ‘‘ کی صفت ہے نہ کہ ذات کی ،اور یہ بھی ثابت ہوا کہ ’’الوجہ‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذات کی صفت ہے ۔ (۳) دنیا کی کسی بھی لغت میں یہ بات نہیں کہ’’ وجہ الشیء‘‘ بمعنی ذات یاثواب کے ہو۔الوجہ لغت میں ہرچیز کے آگے والے حصے کو کہتے ہیں کیونکہ سب سے پہلے اسی کی مواجہت (سامنا) ہوتی ہے۔ہرچیز کا’’و جہ‘‘ اس کے مضاف الیہ کے اعتبار سے ہے۔
Flag Counter