Maktaba Wahhabi

176 - 352
۳۔ ا ثبات ان اللّٰه یعجب ویضحک اللہ تعالیٰ کیلئے صفتِ تعجب وضحک کا اثبات وقولہ :[ عجب ربنا من قنوط عبادہ وقرب غِیَرِہٖ ینظرإلیکم أَزْلِیْنَ قَنِطِیْنَ فیظل یضحک یعلم أن فرجکم قریب](حدیث حسن) حدیث کی تشریح [ عجب ربنا من قنوط عبادہ وقرب غِیَرِہٖ ینظرإلیکم أَزْلِیْنَ قَنِطِیْنَ فیظل یضحک یعلم أن فرجکم قریب] ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:[ ہمار ا رب اپنے بندوں کے مایوس ہونے اور اپنی طرف سے ان کی فراخی کے قریب ہونے پر تعجب فرماتا ہے ،وہ بندوں کی طرف دیکھتا ہے کہ وہ تنگی ومایوسی کا شکار ہیں تو اللہ رب العزت ہنستا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ تمہاری فراخی (کے دن) قریب آچکے ہیں] (احمد:(۴/۱۱)ابن ماجہ(۱۸۱) الطیالسی (۱۰۹۲) سند ضعیف ہے لیکن حدیث کا شاہد موجود ہے جس بنا ء پر مصنف نے اسے حسن کہا ہے دیکھیئے سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ (۲۸۱۰) …شرح… اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی دو صفات ’’الضحک‘‘ (ہنسنا) اور ’’العجب ‘‘(تعجب کرنا) کا اثبات ہے۔تعجب کا معنی بیان کرتے ہوئے’’ المصباح‘‘ کے مؤلف فرماتے ہیں: کہ تعجب دو طرح سے مستعمل ہیں (۱) قابلِ تعریف فعل پر تعجب ۔ اس صورت میں تعجب کرنے سے مراد اس کام کو پسند کرنا اور کام کرنے والے سے اپنی رضا کی خبردینا ہے۔ (۲) ناپسندیدہ کام پر تعجب۔
Flag Counter