Maktaba Wahhabi

22 - 352
ارکانِ ایمان وھو الایمان باللّٰه وملائکتہ وکتبہ ورسلہ وا لبعث بعد الموت والایمان بالقدر خیرہ وشرہ ۔ ترجمہ: وہ عقیدہ یہ ہے :اللہ تعالیٰ پر ،اس کے فرشتوں پر ،اس کی کتابوں پر ،اس کے رسولوں پر ، مرنے کے بعددوبارہ اٹھنے پر ،اور تقدیر پر ایمان لانا خواہ وہ اچھی ہو یا بری۔ عبارت کی تشریح … شرح … یہاں سے مؤلف رحمہ اللہ فرقہ ناجیہ کے عقیدہ کا بیان فرمارہے ہیں: ایمان کالغوی معنی تصدیق ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَمَاأَنْتَ بِمُؤْمِنِ لَّنَا } (یوسف:۱۷) ترجمہ:’’آپ تو ہماری بات نہیں مانیں گے‘‘ میں مومن بمعنی مصدق ہے ،جبکہ شرعی اصطلاح میں ایمان کی تعریف یوں ہے : ’’ قول با للسان وا عتقا د با لقلب وعمل با لجوارح‘‘ یعنی ایمان زبان کے اقرار ،دل کی تصدیق واعتقاد اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے ۔ ایمان کے چھ ارکان ہیں ۔کسی بندے کا ایمان اس وقت تک صحیح نہیں ہوسکتا جب تک وہ ان تمام ارکان پر ایمان نہ لے آئے اور ایمان بھی صحیح طریقے سے ہو،صحیح طریقہ سے مراد یہ کہ قرآن وحدیث کے مطابق ہو۔ یہ چھ ارکان مندرجہ ذیل ہیں: (۱) الا یمان با للّٰہ … اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا معنی یہ پختہ عقیدہ رکھنا کہ وہ ہر
Flag Counter