۸۷ ہجری میں ۹۱ برس کی عمر پاکر فوت ہوئے۔
۱۲۔ کانوں کا مسح:
سنت کانوں کے اندرون کو شہادت والی انگلیوں کے ساتھ اور ان کے ظاہر کو انگوٹھوں کے ساتھ مسح کرنا ہے،سر والے پانی کے ساتھ ہی کیونکہ یہ بھی اسی کا حصہ ہیں ۔ مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے وضو میں سر اور اپنے کانوں کا مسح کیا کرتے تھے ان کے ظاہر اور اندرون دونوں کا۔ اور اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں کے سوراخ میں داخل کیا کرتے تھے۔‘‘ رواہ ابو داؤد والطحاوی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بیان میں مروی ہے کہ ’’ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے اپنے سر اور اپنے کانوں کا ایک ہی دفعہ مسح کیا۔‘‘ رواہ احمد وابو داؤد۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا۔ ان کے اندرون کا شہادت والی انگلی کے ساتھ جبکہ ظاہر کا انگوٹھوں کے ساتھ۔‘‘
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ لغوی اعتبار سے ’’مدرج‘‘ کا مطلب ہے کہ کسی چیز میں کچھ داخل کر دینا یا اس میں کوئی اور چیز ملا دینا۔ اصطلاحی مفہوم میں ’’مدرج‘‘ اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی سند میں تبدیلی کر دی گئی ہو یا متن میں کوئی بات اس طریقے سے داخل کر دی گئی ہو کہ اسے علیحدہ شناخت نہ کیا جا سکے۔
۱۳۔ چہرے اور ہاتھ و پاؤں کی چمک کولمبا کرنا:
جہاں تک پیشانی کی چمک کا تعلق ہے تو اسے سر کے اگلے حصے کوچہرہ دھونے میں فرض حصے سے زیادہ دھو کر حاصل کیا جائے گا۔جہاں تک ہاتھ اور پاؤں کی چمک کا تعلق ہے تو وہ کہنیوں اور ٹخنوں سے زائد حصہ کو دھو کر ہوگی۔ کیونکہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ میری امت قیامت کے دن آئیں گے کہ ان کے چہرہ اور ہاتھ و پاؤں وضو کے نشانات کی وجہ سے چمک رہے ہوں گے۔‘‘ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کہا کہ جو اس چمک وزیادہ کرناچاہتا ہے وہ کرے۔‘‘ رواہ احمد والشیخان۔ ابو زرعہ سے مروی ہے کہ ’’ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ نے
|