Maktaba Wahhabi

21 - 352
ترجمہ:[ اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا جس کی ہوا مشک سے معطر ہوگی اور جس کا لمس ریشم کا سا ہوگا،وہ ایسے کسی شخص کو نہیں چھوڑے گی جس کے دل میں ایک ذرہ برابر ایمان ہو۔اس کی روح قبض کرلے گی … پھر بدبخت قسم کے لوگ رہ جائیں گے ،ان پر قیامت قائم ہوگی۔] ’’ أ ھل ا لسنۃ وا لجما عۃ ‘‘ اھل کی لام مکسور ہے ،الفرقۃ سے بدل واقع ہورہا ہے ، رفع پڑھنا بھی جائز ہے ،اس صورت میں مبتدأ محذوف ’’ھم ‘‘کی خبر ہوگا۔ ’’ ا لسنۃ ‘‘ سے مراد وہ طریقہ جس پر محمد رسول اللہ قائم رہے ،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال ، افعال اور تقریرات پر مشتمل ہے… جماعتِ حقہ اور فرقۂ ناجیہ کو اھل السنۃ کا لقب اس لیئے دیا گیا کہ یہی لوگ درحقیقت سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہیں، ان کے علاوہ کوئی نہیں ،نہ کوئی مقالہ اور نہ کوئی مذہب۔ اہلِ بدعت سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلق ونسبت سے محروم ہیں،وہ کبھی تو اپنی بدعت وضلالت کی نسبت سے موسوم ہوتے ہیں: جیسے القدریہ اور المرجئۃ … کبھی اپنے امام کی طرف منسوب ہوتے ہیں ،جیسے جہمیہ ( جہم بن صفوان کے مقلد) اور کبھی اپنے قبیح افعال پر ا پنے فرقہ کا نام رکھ لیتے ہیں جیسے روافض اور خوارج۔ ’’ ا لجما عۃ ‘‘ لغت میں لوگوں کے گروہ یا جتھے کو بولتے ہیں ۔ اھل السنۃ والجماعۃ کے مبارک نام میں الجماعۃ سے مراد وہ لوگ ہیں جو حق پر مجتمع ہوگئے ،وہ جو کتاب وسنت سے ثابت ہے …اس سے مراد صحابۂ کرام اور ان کے منہج کے پیروکاروں کی جماعت ہے ،خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہوں ،جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے :’’ الجماعۃ وہ ہے جو حق پر ہو،خواہ تم اکیلے ہی کیوں نہ ہواس وقت (اگر حق تمہارے پاس ہے تو)تم اکیلے ہی جماعت ہو‘‘
Flag Counter