Maktaba Wahhabi

20 - 352
’’ ا لفرقۃ‘‘ سے طائفہ اور جماعت مراد ہے ۔ ’’ النا جیۃ‘‘ یعنی نجات پانے والا گروہ یا جماعت،یعنی ایسا گروہ جو دنیا اور آخرت کی ہر قسم کی ہلاکت اور شرسے سلامتی اور عافیت میں رہے گااور ہر طرح کی سعادت سے ہمکنار ہوگا… جماعتِ حقہ کو ’’ناجیہ‘‘ کا جو وصف دیا گیا ہے،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے ماخوذ ہے :[ لاتزال طا ئفۃ من أ متی علی ا لحق منصورۃ لایضرھم من خذ لھم حتی یأتی أمر اللّٰه ] ترجمہ:[ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا،اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد اور تائید کیا ہوا،ان کی تذلیل وتوہین کرنے والا انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ،حتی کہ اللہ کا امر یعنی قیامت آجائے…] (متفق علیہ) ’’ ا لمنصورۃ الی قیام السا عۃ‘‘ یعنی ایک ایسی جماعت جن کی اللہ تعالیٰ ان کے مخالفین کے خلاف قیامت تک مدد کرتا رہے گا۔قیامت قائم ہونے سے مراد قیامت سے قبل ان کی موت ہے،چنانچہ حدیث میںآتا ہے کہ قیامت سے قبل ایک ہوا چلے گی جو ہر مومن کی روح قبض کرلے گی ،اس طرح مؤمنوں کی قیامت قائم ہوجائے گی ؛کیونکہ وہ قیامت جس سے یہ دنیاختم ہوجائے گی وہ بدترین قسم کے لوگوں پر قائم ہوگی ،چنانچہ صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے :[ لاتقوم ا لساعۃ حتی لایقا ل فی الارض ا اللّٰه اللہ] ترجمہ:[ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک زمین پر اللہ اللہ کہنا ختم نہ ہوجائے ] مستدرک حاکم میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی حدیث ہے ،جس میں اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے : [ ویبعث اللّٰه ریحا ریحھا ریح المسک ومسھا مس الحریر فلا تترک أحدا فی قلبہ مثقا ل ذرۃ من ایما ن الا قبضتہ ثم یبقی شرار الناس فعلیھم تقوم الساعۃ ]
Flag Counter