نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جی ہاں ‘‘۔اس نے پوچھا کہ کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ ’’نہیں ۔‘‘ اس روایت کو احمد اور مسلم نے بیان کیا ہے۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ’’اس کا گوشت کھانے پر وضو کیجئے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اس پر وضو مت کیجئے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ان میں نماز مت پڑھیے کیونکہ وہ شیاطین سے ہیں ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں نماز پڑھ لیجئے کیونکہ وہ باعث برکت ہیں ۔‘‘اس روایت کو احمد ، ابو داؤد اور ابن حبان نے بیان کیا ہے ۔ ابن خزیمہ نے کہا ہے کہ ’’ میں نے محدثین کے مابین اس حدیث کے منقول ہونے کے لحاظ سے صحیح ہونے پر اختلاف نہیں پایا کیونکہ اسے نقل کرنے والے عادل راوی ہیں ۔ ‘‘ نَوَوِی کہتے ہیں کہ یہ موقف دلیل کے اعتبار سے قوی ہے اگرچہ جمہور اس کے برعکس موقف پر ہیں ، ان کی بات مکمل ہوئی۔
علامہ ابن تیمیہ القواعد النورانیہ میں رقم طراز ہیں کہ ’’جہاں تک خلفاء راشدین اور جمہور صحابہ کے بارے میں یہ بات نقل کرنے کا تعلق ہے کہ وہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے تو یہ ان کے بارے میں غلط فہمی ہے۔ اور ان کے بارے میں یہ تصور تب بنا جب یہ نقل ہوا کہ وہ آگ پر پکی ہوئی چیز کو کھانے کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے۔ جبکہ مطلب یہ ہے کہ آگ پر پکی ہوئی ہر چیز ان کے یہاں وضو کے وجوب کا سبب نہیں تھی۔ اور جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کا حکم دیا ہے اس کا سبب آگ پر پکنا نہیں ہے۔ یہ ایسے ہی جیسے کسی شخص کے بارے میں کہا جائے کہ وہ شرم گاہ کو چھونے سے وضو نہیں کرتا۔ حالانکہ جب مذی یا منی خارج ہوتی ہے تو وہ وضو کرتا ہے۔‘‘
|