چاہتے تو میرے پاؤں کو چھو لیتے۔‘‘ متفق علیہ۔
خون وغیرہ کا مخرجِ معتاد کے علاوہ سے نکلنا،وجہ خواہ زخم ہو یا سینگی یا نکسیر۔ خون خواہ کم یا زیادہ: حسن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ’’مسلمان ہمیشہ سے اپنے زخموں کے ہوتے ہوئے بھی نماز پڑھتے رہے ہیں ۔‘‘ اسے بخاری نے بیان کیا ہے۔ اور کہا کہ ’’اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے پھنسی کو توڑا تو اس سے خون نکلا۔ لیکن انھوں نے وضو نہیں کیا۔‘‘ اور ابن ابی اوفی نے تھوکا تو وہ خون تھا لیکن پھر بھی وہ نماز میں جاری رہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ کوفہ میں فوت ہونے والے سب سے آخری صحابی عبد اللہ بن ابی اوفی ہیں ۔ آپ ۸۷ ہجری میں فوت ہوئے ۔ آپ بیعت رضوان میں بھی شامل تھے۔ آپ سے کئی ایک احادیث مروی ہیں ۔ آپ کے والد گرامی کو بھی صحابیت کا شرف حاصل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بے ابو اوفی کے آل پر رحمت کی دعا فرمائی تھی۔ اللہم صل علی آل ابی اوفی۔
اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی جبکہ ان کے زخم سے خون بہہ رہا تھا۔ عباد بن بشر کو تیر لگا جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے تو وہ اپنی نماز میں جاری رہے۔ اسے ابو داؤد، ابن خزیمہ اور بخاری نے تعلیقا بیان کیا ہے۔
قے: خواہ مل بھر کر آئے یا اس سے کم ہو۔ اس بارے میں وضو کو توڑنے کی کوئی حدیث وارد نہیں ہوئی کہ جسے قابل اعتماد سمجھا جائے۔
اونٹ کا گوشت کھانا: یہ رائے خلفاء اربعہ اور کثیر صحابہ و تابعین کی ہے۔ مگر اونٹ کا گوشت کھانے کی بعد وضو کرنے کے حکم والی حدیث صحیح ثابت ہے۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم بکری کا گوشت کھانے پر وضو کریں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اگر آپ چاہیں تو کرلیجئے اور نہ چاہیں تو مت کیجئے۔ ‘‘تو اس نے پوچھا کہ کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کریں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ہاں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کیجئے۔‘‘ اس نے پوچھا کہ کیا میں بکریوں کے باڑے میں
|