Maktaba Wahhabi

114 - 156
علماء نے عیدین کے غسل کو مستحب قرار دیا ہے۔ لیکن اس بارے میں صحیح حدیث وارد نہیں ہوئی۔ ’’البدر المنیر ‘‘میں ابن ملقن نے کہا ہے کہ : ’’ عیدین کے غسل کی روایات ضعیف ہیں ۔ البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی آثار جید ہیں ۔‘‘ اس شخص کا غسل جس نے میت کو غسل دیا: اکثر اہل علم کے نزدیک اس شخص کے لیے غسل کرنا مستحب ہے جو میت کو غسل دے۔ کیونکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جس نے کسی میت کو غسل دیا تو اسے غسل کرنا چاہیے اور جس نے اسے اٹھایا اسے وضو کرنا چاہیے۔‘‘ اسے احمد اور اصحاب سنن وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ البتہ ماہرین نے اس حدیث پر تنقید کی ہے۔ علی بن المداینی، احمد، ابن منذر اور رافعی وغیرہ نے کہا ہے کہ اس مسئلہ میں محدثین نے کسی چیز کو صحیح قرار نہیں دیا ۔ البتہ حافظ ابن حجر ہمارے زیر بحث اس حدیث کے بارے میں لکھا ہے کہ اسے ترمذی نے حسن اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ اور کئی سندوں کی وجہ سے کم از کم یہ روایت حسن درجہ کی ہے۔ سو امام ترمذی کے اس روایت کو حسن قرار دینے پر امام نووی کی تنقید بذات خود قابل اعتراض ہے۔ ذہبی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سندیں ان کئی ایک احادیث سے قوی ہیں جن سے فقہاء نے دلیل لی ہے۔ اور اس حدیث میں حکم مندوب کے مفہوم میں سمجھا جائے گا۔ کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ہم میت کو غسل دیتے تو ہم میں سے کچھ تو غسل کرلیتے جبکہ کچھ غسل نہ کرتے۔‘‘ اسے خطیب نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیاہے۔۔ نیز ’’جب اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کی وفات پر غسل دیا تو باہر آئیں اور مہاجرین میں جو حضرات وہاں آئے ہوئے تھے سے دریافت کرنے لگیں کہ یہ سخت سردی کا دن ہے اور میں روزے سے ہوں تو کیا مجھ پر غسل ضروری ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ۔‘‘ رواہ مالک۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ صیغہ تمریض کیا ہوتا ہے؟ اگر کسی روایت کو رُوِیَ یعنی ’’بیان کیا گیا ہے‘‘ کے الفاظ کے ساتھ بیان کی جائے تو یہ صیغہ تمریض یعنی روایت کے سندا کمزور
Flag Counter