Maktaba Wahhabi

61 - 352
اس آیتِ کریمہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی صفات میں نفی واثبات کے جمع ہونے کا رنگ موجود ہے چنانچہ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ کیلئے حیاتِ کاملہ کا اثبات ہے ،جبکہ موت کی نفی ہے۔ { وَھُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ } (سبأ:۱) ترجمہ:وہ (بڑی) حکمتوںوالااور (پورا)باخبر ہے‘‘ …شرح… اللہ تعالیٰ کے فرمان: { وَھُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ } میں ’’الحکیم‘‘ کے دومعنی ہیں ،ایک یہ کہ اللہ رب العزت دنیا وآخرت میں اپنی تمام خلق پر، امرِ شرعی اور امرِ کونی یعنی ہر قسم کے امر کے ساتھ حاکم ہے۔دوسرا معنی یہ ہے کہ ’’الحکیم‘‘ حکمت سے مأخوذ ہے جس کا معنی ہر شیٔ کو اس کی مناسب جگہ پر رکھنا ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ایسا حاکم ہے کہ جس کا کوئی خلق یا امر حکمت سے خالی نہیں ، اس نے کوئی شیٔ عبث پیدا نہیں فرمائی،اسی طرح ا س کا ہر حکمِ شرعی مصلحت کے عین مطابق ہے ۔ ’’اَلْخَبِیْرُ ‘‘ الخبرۃ سے مأخوذ ہے ،جس کا معنی ہے ہر شیٔ کا ظاہراً وباطناً پر مکمل احاطہ کرنا، چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ’’اَلْخَبِیْرُ ‘‘ ہے جو ہر شیٔ کے ظاہری پہلؤوں کے ساتھ ساتھ اس کے تمام باطنی اور خفیہ گوشوں کا احاطہ کیئے ہوئے ہے ۔ اس آیتِ کریمہ کو پیش کرنے کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ اللہ رب العزت کی ذات کیلئے اس کے بہت سے ناموں کے ساتھ ساتھ یہ دو اسماء بھی ثابت ہیں۔(۱) ’’اَلْحَکِیْمُ ‘‘ (۲) ’’اَلْخَبِیْرُ‘‘ا ور یہ دونوں نام ایک ایک صفت کو متضمن ہیں ،پہلی صفت ’’ الحکم‘‘ اور دوسری ’’الخبرۃ‘‘ ہے ۔
Flag Counter