Maktaba Wahhabi

162 - 352
۲۳۔اثبات رؤیۃ المؤمنین لربھم یوم القیامۃ قیامت کے دن اہل ایمان کا اپنے رب کو دیکھنے کا اثبات قولہ:{ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَاضِرَۃٌ ۔ إِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ } (القیامۃ: ۲۲،۲۳) قولہ:{ عَلَی الْاٰرَائِکِ یَنْظُرُوْنَ } (المطففین:۳۵) قولہ:{ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا الْحُسْنٰی وَزِیَادَۃٌ } (یونس:۲۶) قولہ:{ لَھُمْ مَایَشَائُ وْنَ فِیْھَا وَلَدَیْنَامَزِیْدٌ } (ق:۳۵) ان آیات کی تشریح { وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَاضِرَۃٌ ۔ إِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ } ترجمہ:( اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے ۔ اپنے رب کی طرف دیکھتے ہونگے) (القیامۃ: ۲۲،۲۳) … شرح… ’’وُجُوْہٌ‘‘یعنی وجوہ المؤمنین ۔’’ یَّوْمَئِذٍ‘‘یعنی قیامت کے دن ۔’’نَاضِرَۃٌ‘‘یہ کلمہ ضاد کے ساتھ ہے اور ’’ اَلنَّضَارَۃ ‘‘سے مشتق ہے جس کا معنی خوبصورتی ورونق ہے۔یعنی اہل ایمان کے چہرے تروتازہ ،خوبصورت اور چمکتے دمکتے ہوں گے۔’’ إِلٰی رَبِّھَا‘‘ یعنی: اپنے خالق کی طرف’’نَاظِرَۃٌ‘‘ یعنی اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھیں گے، جیسا کہ احادیثِ صحیحہ میں اس کی تفصیل موجودہے، اور یہ احادیث درجہ تواتر تک پہنچی ہو ئی ہیں، صحابہ کرام، تابعین اور سلف صالحین کا اس مسئلہ میں اجماع ہے،ا ور ائمہ اسلام نے بھی اس مسئلہ میں اتفاق کیا ہے اس آیتِ کریمہ کو یہاں ذکر کرنے کا مقصد ،اہل ایمان کا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کا اثبات ہے۔
Flag Counter