Maktaba Wahhabi

60 - 352
وقولہ سبحانہ :{ وَتَوَکََّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَمُوْتُ } (الفرقان: ۵۸) وقولہ:{ وَھُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ } (سبأ:۱) آیت کی تشریح { وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَمُوْتُ } (الفرقان: ۵۸) ترجمہ’’اس ہمیشہ زندہ اللہ تعالیٰ پر توکل کریں جسے کبھی موت نہیں ‘‘ …شرح… آیتِ کریمہ ’’وَتَوَکََّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَمُوْتُ‘‘کا معنی یہ ہے کہ ا پنے تمام امور کو اسی ذات کے سپر کردیجئے ،جسے کبھی موت نہیں آئے گی ۔ شریعت کی اصطلاح میں اسے توکل کہتے ہیں ،چنانچہ توکل کا لغوی معنی تفویض ،یعنی ا پنے امور ومعاملات کسی دوسرے کے سپرد کردینا ہے، جبکہ اصطلاح شریعت میں توکل سے مراد یہ ہے کہ کسی بھی نفع بخش چیز کے حصول ،یا کسی بھی نقصان دہ چیز کے دفع وازالہ کیلئے دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرلینا۔ توکل عبادت کی ایک قسم ہے ، اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا واجب ہے البتہ اسباب کو اپنانا اور اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں ہے بلکہ حقیقت ِتوکل کے عین مطابق ہے۔ مذکورہ آیتِ کریمہ میں توکل کے تعلق سے اللہ تعالیٰ کی صفت ’’اَلْحَیّ‘‘ مذکور ہے ، جس میں یہ لطیف اشارہ ہے کہ جو ذات ’’اَلْحَیّ‘‘ یعنی ہمیشہ زندہ رہنے کی صفت سے متصف ہے وہی اس لائق ہے کہ تمام مصالح کے حصول میں اس پر بھروسہ کیا جائے ،چنانچہ دائمی حیات اور ہمیشہ بقاء اللہ رب العزت کیلئے مخصوص ہے… اللہ تعالیٰ کے علاوہ سب کی زندگی ایک وقتِ مقرر پر ختم ہوجائے گی، لہذا کسی بھی مخلوق پر توکل کیا گیا ،تو وہ اس کی موت کے بعد دم توڑ جا ئے گا،اور توکل کرنے والا بھی محرومیوں کا شکار ہوجائے گا ۔
Flag Counter