ہوئی)۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟کہ فقہاء کے مابین اختلاف کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ایک شخص کے نزدیک ایک روایت سندا قابل اعتماد ہوتی ہے اس لیے وہ اس روایت کو بنیاد بنا کر حکم اخذ کرتا ہے جبکہ دوسرے کے نزدیک وہ روایت قابل اعتماد نہیں ہوتی۔ اس لیے وہ اس مسئلہ کے حل کے کوئی اور ماخذ یا اصول اپلائی کرتا ہے۔ اپنے استاذ کی مدد سے اس نوعیت کے مسائل کو جمع کیجئے۔
وہ دلیل جس کی طرف انھوں نے اشارہ کیا ہے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حائض سے کچھ کرنا چاہتے تو اس کی شرم گاہ پر کچھ ڈال لیتے۔‘‘ رواہ ابو داؤد۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ اس کی سند قوی ہے۔ مسروق بن اجدع سے مروی ہے کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ ’’ جب کسی بیوی حائض ہوتو اس کے لیے کیا حلال ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ شرم گاہ کے علاوہ ہر چیز۔‘‘ امام بخاری نے اسے اپنے تاریخ میں بیان کیا ہے۔
استحاضہ
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ام المؤمنین زینب بنت جحش، حمنہ بنت جحش، اورفاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہن کو استحاضہ کا مسئلہ تھا۔
۱۔ استحاضہ کی تعریف:
استحاضہ بے وقت تسلسل کے ساتھ خون کا آنا اور جاری رہنا ہے۔
۲۔ مستحاضہ کے احوال:
مستحاضہ کی تین حالتیں ہیں :
ا۔ استحاضہ شروع ہونے سے قبل حیض کی مدت اس خاتون کے یہاں معروف ہو۔ اس حالت میں اس مدت کو مدت حیض شمار کیا جائے گا جبکہ باقی ماندہ کو استحاضہ۔ اس کی
|