اسے عرش کے نیچے رکھ دیا جاتا ہے اور اس مہر کو قیامت نہیں توڑا جاتا۔‘‘ اور امام نسائی نے اس کے موقوف ہونے کو درست قرار دیا ہے۔
جہاں تک اس دعا کا تعلق ہے ’’ اے مجھے بہت زیادہ رجوع کرنے والے میں بنا دے اور مجھے بہت زیادہ پاک رہنے والوں میں بنا دے۔‘‘ تو یہ الفاظ ترمذی کی روایت میں ہیں اور انھوں نے اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ اس کی سند میں اضطراب ہے اور اس بارے میں کوئی قابل التفات چیز ثابت نہیں ہے۔
۱۷۔ وضو کے بعد دو رکعات نماز:
حمران بن ابان کا شمار کبار تابعین میں ہوتا ہے۔ آپ کو عثمان رضی اللہ عنہ نے خریدا تھا یہ ایک جنگ میں قیدی ہوکر آئے جس کی قیادت خالد رضی اللہ عنہ کررہے تھے، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں خرید لیا۔ یہ عثمان اور معاویہ رضی اللہ عنہما سے روایات بیان کرتے ہیں اور قلیل الروایت ہیں ۔ لمبی عمر پائی، ۷۵ ہجری میں فوت ہوئے۔ ٹیکسٹ بک کے کچھ نسخوں میں ان کے نام میں طباعت کی غلطی ہے، انھیں خمران لکھ دیا گیا ہے۔
کیونکہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ’’ اے بلال! مجھے اسلام میں کیے گئے ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جس سے آپ کو بہت زیادہ امید ہو۔ کیونکہ جنت میں میں نے اپنے آگے آپ کے پاؤں کی آواز کو سنا ہے۔‘‘ انھوں نے جواب دیا کہ میں نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا کہ جس سے مجھے توقع ہو سوائے اس کے کہ دن اور رات کسی بھی وقت میں پاکی حاصل کی تو میں نے اس پاکی کی وجہ سے نماز پڑھی کہ جتنی میرے مقدر میں تھی۔‘‘ متفق علیہ۔ اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ کوئی شخص بھی وضو کرتا ہے اور اچھی طرح کرتا ہے اور دو رکعات نماز پڑھتا ہے کہ جن میں وہ اپنے دل اور چہرے سے اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‘‘ رواہ مسلم وابو داؤد وابن ماجہ وابن خزیمہ فی صحیحہ۔ حمران جو عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں سے مروی ہے کہ’’ انھوں نے عثمان بن عفان
|