Maktaba Wahhabi

138 - 156
چلنے والے قرائن کی طرف رجوع کرے گی۔ اس کی دلیل فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کی گذشتہ بالا حدیث ہے۔ اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’ جب حیض کا خون ہو تو وہ سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاسکتا ہے۔‘‘ تو یہ حدیث اس بات کی رہنمائی کرتی ہے کہ حیض کا خون دوسرے خون سے ممتاز ہوتا ہے اور خواتین کے یہاں معروف ہوتا ہے۔ ۵۔ طہر کی مدت: علماء کا اس بات پر اتفا ق ہے کہ دو حیضوں کے درمیان آنے والے طہر کی زیادہ سے زیادہ مدت کی کوئی حد نہیں ہے۔ البتہ اس کی کم از کم مقدار کے بارے میں ان کے مابین اختلا ف ہے۔ تو کچھ نے اس کا اندازہ پندرہ دن لگایا ہے جبکہ ان میں ایک فریق نے تیرہ دن کے قول کو اختیار کیا ہے۔ جبکہ حق بات یہ ہے کہ اس کی کم از کم مقدار کی تعیین میں ایسی کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی جس سے دلیل لی جاسکے۔ نفاس ۱۔ نفاس کی تعریف: یہ عورت کی شرم گاہ سے ولادت کے سبب سے نکلنے والا خون ہے اگرچہ مولود ناتمام ہی ہو۔ ۲۔ نفاس کی مدت: استاذ اس مسئلہ میں طلبہ کو ابن ماجہ کی مندرجہ ذیل روایت کا مطالعہ بھی کروائیں ۔ عَنْ اَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((وَقَّتَ لِلنُّفَسَائِ اَرْبَعِینَ یَوْمًا، إِلَّا اَنْ تَرَی الطُّہْرَ قَبْلَ ذَلِکَ)) نفاس کی کم از کم مدت کی تعیین نہیں ہے۔ اس لیے یہ ایک لمحہ کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔ تو جب کسی خاتون کے یہاں ولادت ہو اور ولادت کے فورا بعد خون رک جائے یا اس کے یہاں بغیر خون ہی ولادت ہوگئی ہو اور نفاس مکمل ہوگیا ہو تو اس پر وہ تمام امور لازم آتے ہیں
Flag Counter