Maktaba Wahhabi

108 - 156
سے استدلال کرتے ہوئے مصحف کو چھونے اور اٹھانے میں حرج خیال نہیں کرتے۔ روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کی طرف ایک خط بھیجا جس میں تھا کہ ’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔(مزید یہ بھی تحریر تھا کہ) ’’اے اہل کتاب اس بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمھارے درمیان مشترک ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہرائیں ۔ اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے علاوہ کسی کو رب نہ بنائے لیکن اگر تم پھر گئے تو کہہ دو کہ اس بات کے گواہ رہنا کہ ہم مسلمان ہیں ۔‘‘ ابن حزم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائی کی طرف خط بھیجا جبکہ اس میں آیت بھی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین تھا کہ وہ اس خط کو چھوئیں گے۔ جمہور اس دلیل کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ خط تھا اور ایسی چیز کہ جو قرآنی آیات پر مشتمل ہو، مثلا خطوط، کتب تفسیرو فقہ وغیرہ تو انھیں چھونے میں کوئی مانع نہیں ہے۔ کیونکہ انھیں مصحف نہیں کہا جاتا۔ نیز ان کتب کو مصحف والی حرمت حاصل نہیں ہوتی۔ قرآن مجید کی قرات: جمہور کے نزدیک جنبی پر حرام ہے کہ وہ قرآن مجید سے کچھ پڑھے۔ کیونکہ علی رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہیں روکتی تھی۔‘‘ اس روایت کو اصحاب سنن نے بیان کیا ہے۔ اور ترمذی وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔ حافظ ابن حجرفتح الباری میں رقمطراز ہیں کہ ’’ کچھ محدثین نے اس کے کچھ راویوں ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حسن کے زمرے میں آتی ہے کہ جس سے استدلال کرنا درست ہے۔ علی رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا پھر قرآن مجید سے کچھ تلاوت فرمائی پھر فرمایا کہ’’ ایسا اس شخص کے لیے جائز ہے، جو جنبی نہیں ہے۔ جہاں تک جنبی کا معاملہ ہے تو اس کے لیے درست نہیں ہے، ایک آیت بھی نہیں ۔‘‘ اس روایت کو احمد اور ابو یعلی نے بیان کیا ہے۔ اور یہ الفاظ ابو یعلی کے ہیں ۔ ھیثمی کہتے ہیں کہ اسے راوی قابل اعتماد ہیں ۔ شوکانی کہتے ہیں کہ ’’اگر یہ روایت درست ثابت
Flag Counter