ضعف ہے۔
اسراف بغیر کسی شرعی فائدہ کے پانی کے استعمال سے ثابت ہوتا ہے، وہ یوں کہ تین مرتبہ سے زیادہ دھویا جائے۔ کیونکہ عمرو بن شعیب وہ اپنے باپ اور عمرو کے باپ دادا سے بیان کرتے ہیں کہ’’ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا وہ وضو کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کررہا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین مرتبہ کرکے دکھایا۔ اور فرمایا کہ ’’ یہ وضو ہے اور جس نے اس سے زیادہ کیا تو اس نے برا کیا، زیادتی اور ظلم کیا۔ ‘‘ رواہ احمد والنسائی وابن ماجہ اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔ عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ جلد ہی میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو پاکی اور دعا میں حد سے تجاوز کریں گے۔‘‘ رواہ احمد وابو داؤد وابن ماجہ۔ بخاری کہتے ہیں کہ اہل علم نے وضو کے پانی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تجاوز کرنے کو ناپسند کیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ ان گیارہ صحابہ میں سے جنہیں عمر رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں دین کی تعلیم کے بھیجا تھا۔ تب یہ مدینہ سے بصرہ میں منتقل ہوگئے۔ آپ بیعت رضوان میں بھی شامل ہوئے تھے۔ سعید بن جبیر اور حسن بصری جیسے کبار تابعین نے ان سے علم حاصل کیا۔ آپ تقریبا ۵۷ ہجری میں فوت ہوئے۔
۱۵۔ وضو کے درمیان دعا پڑھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضوء کی دعاؤں میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت کے علاوہ کوئی دعا ثابت نہیں ہے، کہتے ہیں کہ ’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ میں نے سنا کہ آپ یہی دعا مانگ رہے تھے کہ ’’ اے اللہ میرے گناہ معاف کردے اور میرا گھر میرے لیے وسیع کردے اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی میں نے آپ کو اس اس طرح مانگتے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ان الفاظ نے کوئی چیز چھوڑ دی ہے؟‘‘ رواہ النسائی وابن
|