Maktaba Wahhabi

82 - 156
بات ہے۔ ‘‘ وہ امور جن کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا ہم چاہتے ہیں کہ ان امور کی طرف سے اشارہ کردیا جائے کہ جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ ناقض وضو ہیں حالانکہ وہ ناقض وضو نہیں ہیں ۔ کیونکہ اس بارے میں ایسی صحیح روایت وارد نہیں ہوئی کہ جس پر تکیہ کیا جاسکے۔ اس کی وضاحت ذیل میں ہے: خاتون کو بناء کسی رکاوٹ کے چھونا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بوسہ دیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے دار تھے۔ اور فرمایا کہ ’’بوسہ دینے سے وضو ٹوٹتا ہے اور نہ یہ روزہ دار کا روزہ ختم کرتا ہے۔‘‘ اس روایت کو اسحاق بن راھویہ نے بیان کیا ہے۔ نیز اسے بزار نے جید سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔ عبد الحق کہتے ہیں کہ ’’میں ایسی وجہ سے واقف نہیں ہوں کہ جو اسے ترک کرنے کو ضروری کرے۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہتی ہے کہ ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بستر پر آئی اور انھیں تلاش کیا تو میرا ہاتھ ان پاؤں کے درمیان میں لگا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ گاہ میں تھے، اور پاؤں کھڑے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ رہے تھے کہ’’ اے اللہ میں آپ کی رضا کے ساتھ آپ کے غصہ سے پناہ چاہتا ہوں ، اور آپ کے درگزر کے ساتھ آپ کی سزا سے پناہ چاہتا ہو، اور آپ کی آپ سے پناہ چاہتا ہوں ۔ میں آپ کی تعریف نہیں کرسکتا، آپ اسی طرح ہیں جس طرح آپ نے اپنے ثناء بیان فرمائی۔‘‘ اسے مسلم اور ترمذی نے بیان کیا ہے۔ اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کو بوسہ دیا پھر نماز کے لیے نکلے لیکن وضو نہیں کیا۔‘‘ اسے احمد اور اربعہ نے ایسی سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ جس کے راوی ثقہ ہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہتی ہیں کہ ’’میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو رہی تھی جبکہ میری پاؤں آپ کے قبلہ کی سمت میں تھے تو جب آپ سجدہ کرنا چاہتے تو اشارہ کردیتے تو میں اپنے پاؤں کو سمیٹ لیتی۔‘‘ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ ’’تو جب سجدہ کرنا
Flag Counter