کی روایت کے بارے میں پوچھا کہ آیا وہ صحیح نہیں ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ روایت صحیح ہے۔‘‘ اور احمد اور نسائی کی روایت میں بسرہ سے مروی ہے کہ ’’انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرمایا ہوتے سنا کہ شرم گاہ کو چھونے سے وضو کیا جائے گا۔‘‘ ان الفاظ میں اپنی اور دوسرے دونوں کی شرم گاہیں شامل ہیں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس شخص نے اپنا ہاتھ شرم گاہ کی طرف پہنچایا کہ جس کے سامنے کوئی آڑ نہ تھی تو اس پر وضو ضروری ہے۔‘‘ اسے احمد، ابن حبان اور حاکم نے بیان کیا ہے اور حاکم اور ابن عبد البر نے صحیح کہا ہے۔ اور شافعی کے الفاظ ہیں کہ ’’جب تم میں سے کوئی اپنی شرم گاہ کی طرف اپنے ہاتھ کو پہنچائے کہ اس کے اور شرمگاہ کے درمیان کوئی چیز نہ ہو تو پھر وہ وضو کرے۔‘‘ عمرو بن شعیب اپنے باپ وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ’’جو شخص بھی اپنے شرم گاہ کو چھوئے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے، اور جو عورت بھی اپنے شرم گاہ کو چھوئے تو وہ وضو کرے۔‘‘ اسے احمد نے بیان کیا ہے۔ ابن قیم کہتے ہیں کہ ’’حازمی نے کہا کہ اس کی سند صحیح ہے۔‘‘ احناف کہتے ہیں کہ شرم گاہ کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ طلق رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ ’’ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو اپنی شرم گاہ کو چھوتا ہے کیا اس پر وضو ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’نہیں کیونکہ وہ تو تیرے جسم کا ہی ایک ٹکڑا ہے۔‘‘ اسے خمسہ نے بیان کیا ہے۔ اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ ابن مدینی کہتے ہیں کہ یہ روایت بسرہ کی روایت سے زیادہ اچھی ہے۔
علامہ البانی تمام المنہ میں رقمطراز ہیں کہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمایا کہ ’’یہ تیرے جسم کا ٹکڑا یا حصہ ہے‘‘ اس میں یہ بڑا لطیف اشارہ ہے کہ ایسا چھونا جس سے وضو لازم نہیں آتا۔ اور یہ تب ہوگا جب شہوت کا عنصر نہ ہو کیونکہ اس حالت میں اسے جسم کے کسی دوسرے عضو سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔ اس کے برعکس جب چھونا شہوت کے ساتھ ہو تو اسے جسم کے کسی عضو سے تشبیہ نہیں دی جاسکتی کیونکہ دیگر اعضاء میں عموما شہوت نہیں ہوتی۔ یہ بالکل واضح
|