Maktaba Wahhabi

102 - 352
تودونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں ،جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔‘‘ …شر ح … ’’الْیَھُوْدُ ‘‘یہودیوں کے قول ’’ ھُدْ نَااِلَیْکَ‘‘ سے ماخوذ ہے، یہ اسمِ مدح تھا، اُن کی شریعت کے منسوخ ہونے کے بعد یہ نام ان کیلئے مختص ہوگیا،اب اس نام میں کوئی مدح کا پہلو نہیں ہے ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہودا بن یعقوب کی طرف نسبت کی وجہ سے انہیں الیھود کہا جاتا ہے ۔ ’’ یَدُاللّٰه مَغْلُولَۃٌ ‘یہودیوں کے متعلق بتلایا جارہا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو بخیل کہا، جس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کو فقیر اور اپنے آپ کو غنی کہا ۔ ان کے ا س قول کا مطلب یہ نہیں کہ فی الواقع اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔’’غُلَّتْ أَیْدِیْھِمْ ‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہودیوں کی اس بات کا رد ہے ، ان کے جھوٹ وافتراء کے بدلے میں انہیں یہ سزاملی ہے۔ آج فی الواقع صورتِ حال بھی یہی ہے ، سب سے زیادہ بخل وحسد یہودیوں میں ہی پایا جاتا ہے۔ آپ کسی بھی یہودی سے ملیں اسے سب سے بڑابخیل اور حاسد پائیں گے۔’’وَلُعِنُوابِمَا قَالُوا‘‘ اس کا عطف ماقبل پر ہے ،اور اس میں باء سببیہ ہے ۔ یعنی انہیں ان کی اس غلط بات کے سبب سے اللہ کی رحمت سے دور کردیا گیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کا مزید رد کرتے ہوئے کہا : ’’ بَلْ یَدَاہُ مَبْسُوطَتَانِ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تو انتہائی سخی ہے، اس کے دونوں ہاتھ انتہائی سخاوت کرنے کی وجہ سے کھلے ہوئے ہیں ۔ ’’یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَائُ‘‘جملہ مستأنفہ ہے ،اس کی کمالِ سخاوت کی مزید تاکید کررہاہے ۔اللہ تعالیٰ کا انفاق اس کی مشیئت کے اقتضاء کے مطابق ہوتا ہے، اپنی مشیئت سے جس پر چاہتا ہے وسعت فرمادیتا ہے ، جس پر چاہتا ہے تنگی کردیتا ہے ،وہ اپنی حکمت کے اقتضاء کے مطابق ’’الباسط‘‘ بھی ہے اور ’’القابض‘‘ بھی ۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کیلئے ’’یدان‘‘ (دوہاتھوں) کا اثبات ہے۔اور یہ دونوں ہاتھ حقیقی
Flag Counter