Maktaba Wahhabi

102 - 156
اپنے سابقہ علم کا استحضار کیجئے۔اور کتاب سے متعلقہ عبارت دوبارہ پڑھیے۔ غسل کے بارے میں کچھ بحثیں ہیں ، جو ذیل میں ہیں : غسل کو واجب کرنے والے امور: غسل پانچ اسباب کی بناء پر ضروری ہوتا ہے: اول: نیند یا بیداری کی حالت میں مرد یا عورت کا مادہ منویہ خارج ہوجائے۔ یہ عام فقہاء کی رائے ہے۔ کیونکہ ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ پانی کا استعمال پانی نکلنے سے ہوتا ہے۔‘‘ اسے مسلم نے بیان کیا ہے۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ’’ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! بے شک اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے حیا نہیں کرتے تو کیا عورت پر غسل ضروری ہے جب اسے احتلام ہوجائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جی ہاں ! جب وہ پانی دیکھ لے۔‘‘ اس روایت کو شیخان وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا بہت عقل مند خاتون تھیں ، مندرجہ بالا حدیث بھی ان کے عقل مند ہونے کی گواہی دیتی ہے، کیسے؟ نیز ام سلیم رضی اللہ عنہا کی حیات طیبہ کے متعلق کچھ واقعات تلاش کیجئے۔ یہاں کئی ایک صورتیں ہیں جو پیش آتی رہتی ہیں ، چونکہ ان کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے بارے میں وضاحت کرتے جائیں : ان الفاظ کے معانی تلاش کیجئے، نیز یہ بھی بتائیے کہ اصطلاح میں اس طرح کے الفاظ کو کیا کہا جاتا ہے: ﴿بسملۃ، حمدلۃ، سبحلۃ، حوقلۃ، ترجیع، حیعلۃ،حسبلۃ، مشالۃ، سمعلۃ، ہللۃ﴾ جب بغیر خواہش کے منی نکلنے، یعنی بیماری یا سرد پن کی وجہ سے تو غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔ کیونکہ علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا کہ’’ جب آپ پانی اچھال کر نکالیں تو غسل کیجئے۔‘‘ اس روایت کو ابو داؤد نے بیان کیا ہے۔ مجاہد کہتے ہیں کہ ’’ ایک دفعہ ہم ـابن عباس رضی اللہ عنہما کے شاگردـ مسجد میں حلقوں کی صورت میں بیٹھے تھے: (طاؤوس،
Flag Counter