Maktaba Wahhabi

103 - 352
ہیں بلکل ویسے جیسے اس کی عظمت وجلالت کے لائق ہیں،مخلوق کے ہاتھوں کی طرح نہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ} اور اس سے ان لوگوںکا بھی رد ہورہا ہے ،جو اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں کے حقیقی ہونے کی نفی کرتے ہیں،ان حضرات کا زعمِ باطل یہ ہے کہ’’ ید‘‘ سے مراد قدرت یا نعمت ہے ۔ لیکن یہ تاویل باطل بلکہ تحریف للقرآن ہے ۔ ’’ید‘‘ (ہاتھ)سے مراد ید ِ ذات ہے، ید ِقدرت یا ِنعمت نہیں ،اس لئے کہ’’ ید‘‘ سے مراد ید ِقدرت ہو تو یدین(دوہاتھ) سے تخلیق آدم کی تخصیص ہی باطل ہوجاتی ہے ،کیونکہ تمام مخلوقات حتی کہ ابلیس کی تخلیق بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوئی ہے ،تو پھر اللہ تعالیٰ کے قول { لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ}میں آدم کو ابلیس پر کون سی فضیلت حاصل ہے ،کیونکہ اگر ید سے مراد قدرت ہو تو ابلیس بھی کہہ سکتا تھا ’’وانا خلقتنی بیدیک‘‘ کہ مجھے بھی تو،تو نے اپنی قدرت سے پیدا کیا ہے ۔ نیز اگر ید سے مراد قدرت ہو تو اللہ تعالیٰ کیلئے دو قدرتیں لازم آتی ہے ، حالانکہ اس کے بطلان پر مسلمانوں کا اجماع ثابت ہے ۔ نیز اگر ید سے مراد نعمت ہو تو معنی ہوگا ’’اللہ تعالیٰ نے آدم کو دو نعمتوں سے پیدا کیا ‘‘ یہ بات بھی باطل ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں صرف دو نہیں بلکہ بہت ہیں، اتنی کہ احاطۂ شمار میں بھی نہیں آسکتیں۔
Flag Counter