Maktaba Wahhabi

145 - 352
… شر ح … ’’ وَاصْبِرُوا‘‘ یہ صبر اختیار کرنے کا حکم ہے ۔صبر ’’حبس النفس‘‘ یعنی اپنے نفس کو روک دینے کو کہتے ہیں ۔یہاں سے مراد مسلمانوں اور کفار کے مابین ہونیوالی جنگوں کی شدائد ومشکلات پر صبر کرنا ہے ۔پھر اس حکمِ صبر کی علت بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’ اِنَّ اللّٰه مَعَ الصَّابِرِیْنَ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ قابلِ صبر معاملات میں صبر کرنیوالوں کے ساتھ ہے ۔ محلِ استشہاد : اس آیت میں نیکی کے کاموں پر صبر کرنیوالوں اور مجاہدین فی سبیل اللہ کیلئے اللہ تعالیٰ کی معیت کا اثبات ہے ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کی معیت کتنی عظیم اور مبارک ہے کہ جسے یہ حاصل ہوجائے وہ نہ تو مغلوب ہوسکتا ہے اور نہ ہی مسائل کی کثرت کی وجہ سے وہ ناکامی سے دوچارہوسکتا ہے۔ { کَمْ مِنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰه وَاللّٰه مَعَ الصَّابِرِیْنَ} ترجمہ:’’ بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں،اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے‘‘ (البقرۃ: ۲۴۹) … شر ح … ’’ کَمْ مِنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً ‘‘ ’’الفئۃ‘‘ جماعت کو یا جماعت کے ایک حصے کو کہتے ہیں۔ ’’بِاِذْنِ اللّٰه ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے ارادے ،مشیئت اور فیصلے سے۔ ’’وَاللّٰه مَعَ الصَّابِرِیْنَ‘‘ آیت میں محلِ استشہاد یہی جملہ ہے ،کیونکہ اس میں ’’ صابرین علی الجہاد فی سبیل اللّٰه ‘‘کیلئے اللہ تعالیٰ کی معیت کاا ثبات ہے ،یہ معیت ِ خاصہ ہے جس کا مقتضیٰ اللہ تعالیٰ کی نصرت وتائیدہے۔ مذکورہ تمام آیات میں اللہ تعالیٰ کیلئے معیت کا اثبات ہے ۔معیت دو طرح کی ہے :
Flag Counter