بہاتی ہوں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میں آپ کو دو کاموں کا حکم دینے جارہا ہوں ، ان میں کا کوئی کرو گی تو وہ دوسرے کفایت کرجائے گا۔ اور اگرآپ ان دونوں پر قدرت رکھتی ہوں تو اس کا بہترطور پر پتا آپ کو ہی ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ ’’ یہ شیطان کے ایڑھ ہے اس لیے اللہ کے علم کے مطابق چھ سے سات دن حالت حیض میں گزارئیے پھر غسل کرلیجئے۔ حتی کہ آپ دیکھیں کہ پاک اور صاف ہوچکی ہیں تو چوبیس یا تئیس راتیں اور دن نماز پڑھیے اور روزہ رکھیے بلا شبہ آپ کو یہ کفایت کرجائے گا۔ اسی طرح ہر مہینے میں کیجئے جس طرح خواتین حیض گزارتی ہیں اور جس طرح وہ حیض اور طہر کے اوقات میں پاک ہوتی ہیں ۔ اور اگر آپ قدرت رکھتی ہیں کہ ظہر کو مؤخر کریں اور عصر کو جلدی پڑھیں تو غسل کیجئے اور پھر ظہر وعصر کو جمع کیجئے۔ پھر مغرب کو مؤخر کیجئے اور عشاء کو جلد کیجئے اور پھر غسل کرکے ان دونوں نمازوں کو جمع کیجئے۔ اور پھر فجر کے لیے غسل کیجئے اور نماز پڑھیے۔ اسی طرح کیجئے اور نماز و روزہ رکھیے اگرآپ اس پر قدرت رکھتی ہیں ۔‘‘اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’دونوں کاموں میں سے یہ مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے۔‘‘رواہ احمد وابو داؤد والترمذی۔ اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ میں اس بارے میں امام بخاری سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ یہ حدیث حسن ہے۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ خطابی اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ یہ شروع سے ہی ایسی عورت تھی کہ جس کے خاص ایام نہیں گزرے تھے اور نہ ہی وہ اپنے خون سے ان میں امتیاز کرسکتی تھی۔ اور اس کا خون مسلسل جاری رہا حتی کہ اس پر غالب آگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا معاملہ ظاہری معمول اور عورتوں کے غالب حالات کی طرف لوٹا دیا۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ماہ ایک مرتبہ حیض گزارنے میں اس کا معاملہ عورتوں کی غالب روٹین پر محمول کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے ’’ جس طرح خواتین حیض گزارتی ہیں اور جس طرح وہ حیض اور طہر کے
|