۷۔ انگلیوں کا خلال:
کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب آپ وضو کریں تو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کیجئے۔‘‘ رواہ احمد والترمذی وابن ماجہ۔ مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال چھنگلی انگلی کے ساتھ کررہے تھے۔‘‘ احمد کے علاوہ اسے خمسہ نے بیان کیا ہے۔ ایسی روایات وارد ہوئی ہیں کہ جن سے علم ہوتا ہے کہ انگوٹھی وغیرہ مثلا کنگن کو حرکت دینا مستحب ہے، لیکن یہ روایات صحیح کے درجہ تک نہیں پہنچتیں ۔ البتہ اس پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ یہ اچھی طرح وضو کرنے کے حکم کے عموم میں شامل ہے۔
عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ نسب کی وضاحت یہ ہے ؛ عمرو بن شعیب بن محمد بن عبد اللہ بن عمرو بن العاص۔ عمرو بن شعیب اپنے باپ شعیب سے روایت بیان کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے دادا یعنی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے۔ انھوں نے اپنے دادا سے کچھ روایات سنی ہوئی تھیں ۔
۸۔ تین دفعہ دھونا:
یہ سنت ہے اور اس پر اکثرطور پر عمل جاری ہوا ہے۔ اور جو اس کے مخالف وارد ہوا ہے وہ بیان جواز کے لیے ہے۔ عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور ان کے باپ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ’’ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا وہ وضو کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کررہا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین مرتبہ کرکے دکھایا۔ اور فرمایا کہ ’’ یہ وضو ہے اور جس نے اس سے زیادہ کیا تو اس نے برا کیا، زیادتی اور ظلم کیا۔ ‘‘ رواہ احمد والنسائی وابن ماجہ۔ عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین مرتبہ وضو کیا۔‘‘ رواہ احمد ومسلم والترمذی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک مرتبہ اور دو دو مرتبہ وضو کیا۔ جہاں تک سر کے مسح کا تعلق ہے تو اکثر روایات میں ایک مرتبہ کا تذکر ہے۔
|