Maktaba Wahhabi

136 - 352
ترجمہ:’’ اور اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے‘‘ (الزمر: ۴۲) { وَرَافِعُکَ اِلَیَّ} اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ اپنی طرف آسمانوں میں اٹھالیا تھا،اور وہ آج بھی زندہیں ،محلِ استدلال یہی مقام ہے کیوں کہ اٹھانا اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ { بَلْ رَفَعَہُ اللّٰه اِلَیْہِ } (ا لنساء: ۱۵۸) ترجمہ:’’ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں(عیسیٰ علیہ السلام) اپنی طرف اٹھالیا‘‘ … شر ح … ’’ بَلْ رَفَعَہُ اللّٰه اِلَیْہِ ‘‘ یہ یہودیوں پر رد ہے کیوں کہ ان کا زعم تھا کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیا ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَمَاقَتَلُوہُ وَمَاصَلَبُوہُ وَلٰکِنْ شُبِّہَ لَھُمْ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوا فِیْہِ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مَالَھُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَاقَتَلُوہُ یَقِیْنًا } ( النساء: ۱۵۷) ترجمہ:’’ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایابلکہ ان کیلئے وہی صورت بنادی گئی تھی ، یقین جانوکہ عیسیٰ کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں ،انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے، اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے اسے قتل نہیں کیا‘‘ ’’ بَلْ رَفَعَہُ اللّٰه اِلَیْہ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ اپنی طرف اٹھالیا ،اور قتل نہیں کیئے گئے۔محلِ استدلال یہی جملہ ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا مخلوق کے اوپر اور بلند ہونے کا اثبات ہے اس لیئے کے ’’اٹھانا‘‘ بلندی اور اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ { اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ } (فاطر: ۱۰)
Flag Counter