Maktaba Wahhabi

136 - 156
حیض ۱۔حیض کی تعریف: لغوی اعتبار سے حیض کا معنی بہنے کا ہے۔ اور یہاں اس سے مراد عورت کی شرم گاہ سے صحت کی حالت میں بہنے والا خون ہے جس کا سبب ولادت ہو اور نہ ہی بکارت کا زائل ہونا۔ ۲۔حیض کا وقت: اکثر علماء کا خیال ہے کہ اس کا وقت بچی کے نو سال کی عمر کو پہنچے سے پہلے شروع نہیں ہوتا۔ اس لیے جب وہ اس عمر کو پہنچنے سے قبل خون دیکھے تو یہ حیض شمار نہیں ہوگا بلکہ بیمار اور خرابی کا خون ہوگا۔ اور اس کا دورانیہ عمر کے آخر تک ہوسکتا ہے۔ اور اس بات پر کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی کہ اس کی کوئی حد ہے جس پر اس کی انتہا ہو۔ سو جب عمر رسیدہ خاتون خون دیکھے تو وہ حیض شمار ہوگا۔ ۳۔ حیض کا رنگ: حیض کے لیے شرط ہے کہ وہ مندرجہ ذیل رنگوں میں کسی رنگ جیسا ہو: ا: سیاہ:… کیونکہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ مستحاضہ خاتون تھیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کہا کہ ’’ جب حیض کا خون ہو تو وہ سیاہ ہوتا ہے پہچانا جاسکتا ہے۔ اس لیے جب ایسا ہو تونماز سے رکھ جائیے اور جب کوئی اور رنگ ہو پھر وضو کیجئے اور نماز پڑھیے کیونکہ یہ ایک رگ ہے۔‘‘ رواہ ابوداؤد، والنسائی وابن حبان والدار قطنی۔ اور امام دار قطنی نے کہا ہے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔ اس روایت کو حاکم نے بھی بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مسلم کی شرط پر ہے۔ ب: سرخ:… کیونکہ اصلا خون اسی رنگ کا ہوتا ہے۔ ج: زرد:… یہ پانی ہوتا ہے کہ جسے عورت دیکھتی ہے گویا کہ یہ پیپ ہے کہ جس پر زرد رنگ غالب ہو۔
Flag Counter