Maktaba Wahhabi

30 - 352
تعطیل کارد ہے؛ کیونکہ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کی دوصفات سمع اور بصر کو ثابت کررہی ہے۔ اسماء وصفات کے باب میں یہ آیتِ کریمہ ایک واضح دستور کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ اس میں اثباتِ صفات اور نفی تشبیہ دونوں عقیدے جمع ہیں اس کی مکمل تفسیر آگے آئے گی ۔( ان شاء اللہ ) مصنف رحمہ اللہ کے قول ’’فلاینفون عنہ ماوصف بہ نفسہ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ جب أھل السنۃ والجماعۃ کا اللہ تعالیٰ کے فرمانِ مذکور ’’لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ …‘‘ پر ایمان ہے تو وہ ایسی جرأت کبھی نہیں کرسکتے کہ اللہ تعالیٰ نے جو صفات اپنی ذات کیلئے ثابت فرمائی ہیں ان کی نفی کردیں …اس الحاد کا تو ان لوگوں نے ارتکاب کیا جنہوں نے تنزیہ میں اتنا غلو اختیار کرلیا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے مخلوق کی صفات سے تشبیہ سے بزعمِ خویش بچنے کیلئے اللہ تعالیٰ کی ذات کو اس کی بیان کردہ صفات سے معطل کردیا۔ أھل السنۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کچھ صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں اور بالکل ویسی ہیں جیسی اللہ تعالیٰ کے لائق ہیں… مخلوق کی بھی کچھ صفات ہیں جو ان کے ساتھ مخصوص ہیں،اور ویسے ہی جیسی مخلوق کے لائق ہیں، چنانچہ خالق اور مخلوق کی صفات میں کوئی مشابہت نہیں ہے، لہذاجس مشابہت کے ڈر سے تم اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکارکررہے ہو اس کا تو سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ مصنف کے قول ’’ولایحرفون الکلم عن مواضعہ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ أھل السنۃ اللہ تعالیٰ کے کلام میں کسی تحریف یا تغییر کا ارتکاب نہیں کرتے ،نہ تو وہ کلامِ الٰہی کے الفاظ کو بدلتے ہیں نہ ان الفاظ کی ایسی تفسیر کرتے ہیں جو شریعتِ مطہرہ کے مراد کے خلاف ہو،الغرض اھل السنۃ والجماعۃ ،گمراہ فرقے معطلہ کی طرح قرآنِ حکیم میں کسی لفظی یا معنوی تحریف کے مرتکب نہیں ہوتے ۔معطلہ ’’استویٰ‘‘ کا معنی ’’استولیٰ‘ ‘ ،’’وجاء ربک‘ ‘کا معنی ’’وجاء أمر ربک‘‘ سے کرتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ کی صفت رحمۃ کا معنی ارادئہ انعام سے کرتے ہیں (یہ منہج اھل السنۃ کے خلاف ہے)
Flag Counter