Maktaba Wahhabi

65 - 156
ہوتا ہے۔ یعنی وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو، خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہو یا فعل۔ لیکن اسے بجا لانا ضروری نہ ہو اور نہ اسے چھوڑنے والے پر تنقید کی گئی ہو۔ وضو کی ان سنتوں کی تفصیل ذیل میں ہے: ۱۔ وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ (( لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَا وُضُوئَ لَہُ، وَلَا وُضُوئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرْ اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ۔)) اگر یہ حدیث مبارکہ حسن درجہ کی ہے جیسا کہ مصنف کہہ رہے ہیں تو اس کے الفاظ کیا بتاتے ہیں ، وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے یا سنت؟ وضوء کے لیے بسم اللہ پڑھنے کے حوالے سے وارد ہونے والی روایات ضعیف ہے لیکن ان کا مجموعہ انہیں قوت میں بڑھا دیتا ہے۔ یہ چیز اس بات کی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ بسم اللہ کی کوئی اصل ہے۔ نیز بذات خود یہ کام اچھا بھی ہے الغرض ہر کام کی ابتداء بسم اللہ سے کرنا شریعت کا حصہ ہے۔ ۲۔ مسواک: یہ لفظ اس لکڑی پر بولا جاتا ہے جس کے ساتھ مسواک کی جاتی ہے اور بذات خود مسواک کرنے پر بھی۔ مراد اس لکڑی سے دانتوں کو رگڑنا ہے یا اس کے جیسی ہر سخت چیزسے کہ جس سے دانتوں کو صاف کیا جاسکے ۔ اور بہترین لکڑی ک جس سے مسواک کی جائے پیلو کی لکڑی ہے کہ جو حجاز سے برآمد کی جاتی ہے۔ کیونکہ اس کے خواص میں سے یہ بھی ہے کہ یہ مسوڑھوں کو مضبوط کرتی ہے اور دانتوں کے امراض میں حائل ہوجاتی ہے۔ نیز نظام انہظام کو مضبوط کرتی ہے اور پیشاب میں روانی پیدا کرتی ہے۔ اگرچہ سنت پر عمل ہر اس چیز سے حاصل ہوجاتا ہے جو دانتوں کی زردی کو زائل کردے اور منہ کو صاف کردے مثلا برش وغیرہ۔
Flag Counter