Maktaba Wahhabi

125 - 156
یہ ان خصائص میں سے ہے جنھیں اللہ تعالیٰ نے اس امت کے ساتھ خاص کیا ہے۔ کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں کہ جو مجھ سے قبل کسی کو عطا نہیں کی گئی تھیں ۔ ایک ماہ کی مسافت پر میری رعب سے مدد کی گئی ہے، اور زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے اس لیے میری امت کے جس شخص کو نماز کا وقت پا لے وہ نماز پڑھ لے۔ اور میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے جبکہ مجھ سے قبل وہ حلال نہیں تھا۔ اور مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے۔ اسی طرح نبی کو اس کی قوم میں خاص کرکے بھیجا جاتا جبکہ مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے۔‘‘ اس روایت کو بخاری و مسلم نے بیان کیا ہے۔ 4۔ تیمم کے مشروع ہونے کا سبب: عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں نکلے حتی کہ ہم بیداء مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ گیا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاش کی خاطر پڑاؤ کیا تو لوگ بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے۔ وہ پانی کے پاس تھے اور نہ پانی ان کے پاس تھا۔ اس لیے لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے؟ تو ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سو چکے تھے۔ تو انھوں نے مجھے ڈانٹ پلائی اور جو اللہ نے چاہا مجھے کہا۔ اور اپنے ہاتھ سے میرے پہلو میں ٹہوکا دینے لگے تو مجھے حرکت کرنے سے صرف اس بات نے روکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے ہوئے تھے۔ تو آپ سوئے رہے کہ حتی کہ پانی کے بغیر ہی صبح ہوگئی۔ تو اللہ تعالیٰ نے تیمم والی آیت (فَتَیَمَّمُوْا) نازل فرمادی۔ اسید بن حضیر کہتے ہیں کہ اے ابو بکر کی آل تمہاری یہ پہلی برکت نہیں ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں تھی تو ہار اس کے نیچے سے نکلا۔‘‘ اسے ترمذی کے علاوہ کئی محدثین نے بیان کیا ہے۔ 5۔تیمم کو جائز کرنے والے امور: سفر ہو یا حضر جب مندرجہ ذیل اسباب پائے جائیں تو محدث اصغر ہویا اکبرتو ایسے شخص
Flag Counter