Maktaba Wahhabi

126 - 156
پر تیمم کرنا مباح ہوگا: ا: جب کوئی شخص پانی نہ پائے یا اتنا پائے کہ جو اسے طہارت کے ناکافی ہو۔ کیونکہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ تو اچانک (دیکھا کہ) ایک شخص الگ کھڑا ہوا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پوچھا کہ’’ آپ کو نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگا کہ مجھے جنابت طاری ہوگئی ہے۔ اور پانی بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’سطح زمین اس شخص کے لیے پاکی کا ذریعہ ہے جو پانی نہ پائے (خواہ) دس سال۔‘‘اسے اصحاب سنن نے بیان کیا ہے۔ اور امام ترمذی نے اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ یہ صحیح ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تیمم کرنے سے قبل اپنے پلان، ساتھیوں یا جس جگہ کو معمول میں قریب سمجھا جاتا ہو، سے پانی تلاش کرے۔ تو جب اسے پانی کے نہ ہونے کا یقین ہوجائے یا اس بات کا یقین ہوجائے کہ پانی اس سے دور ہے تو اس پر تلاش کرنا ضروری نہیں ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عام خیبریعنی سات ہجری میں مسلمان ہوئے۔ ان کی کنیت ابو نُجَید ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں بصرہ میں بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو تعلیم دی۔ حسن بصری رحمہ اللہ قسم اٹھا کر فرمایا کرتے کہ بصرہ میں عمران بن حصین سے بہتر شخص نہیں آیا۔ حدیث میں تذکرہ ہے کہ فرشتے انھیں سلام کہتے۔ صحاح ستہ میں ان سے مروی روایات کئی ایک ہیں ۔ ۵۲ ہجری کو انھوں نے رحلت فرمائی۔ ب: جب کسی شخص کو زخم یا مرض لگا ہو اور وہ پانی استعمال کرنے پر مرض کے زیادہ ہونے یا شفا کے مؤخر ہونے کا اندیشہ رکھے، خواہ اس کا پتا تجربہ سے ہو یا قابل اعتماد ڈاکٹر سے چلے۔کیونکہ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ’’ہم ایک سفر میں نکلے تو ہم میں سے ایک شخص کو پتھر لگ گیا تو اس نے اس کے سر کو پھاڑ دیا۔ پھر اس شخص کو احتلام بھی ہوگیا۔ تو اس شخص نے اپنے ساتھوں سے دریافت کیا کہ کیا آپ لوگ میرے لیے تیمم
Flag Counter