کی رخصت پاتے ہو؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ہم آپ کے لیے رخصت نہیں پاتے جبکہ آپ پانی استعمال کرنے پر قادر بھی ہیں ۔ تو اس نے غسل کیا تو فوت ہوگیا۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ انھوں نے اسے قتل کردیا اللہ تعالیٰ انھیں ہلاک کریں ۔ جب انھیں علم نہیں تھا تو پوچھ کیوں نہ لیا؟ بلاشبہ لاعلمی کی شفا پوچھنا ہے۔ اسے کافی تھا کہ تیمم کرتا اور پٹی باندھ لیتا یا اپنے زخم پر کپڑا باندھ لیتا پھر اس پر مسح کرلیتا۔ اور اپنے تمام جسم کو دھو لیتا۔‘‘ رواہ ابو داؤد وابن ماجہ والدار قطنی۔ اور اس روایت کو ابن السکن نے بیان کیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں ؟ کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان اشخاص میں سے شمار کیے جاتے ہیں جو بہت عقل مند اور دانا تھے۔ ان کی رائے بہت وزنی ہوتی حتی کہ صائب الرائے ہونے کی وجہ سے آپ عقل مندی کے لیے ضرب المثل بن گئے۔ ہمارے یہاں عمرو عیار کا کردار معروف ہے۔ غالبا یہ انھی کی طرف منسوب ہے اس لیے ہمیں اس بارے میں غیر مناسب الفاظ استعمال کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے۔ دوسرے اس لفظ کا تلفظ درست کرنا چاہیے۔
ج: جب پانی سخت سرد ہواور اس کے استعمال پر نقصان ہونے کا ظن غالب ہو۔ بشرطیکہ وہ شخص اسے گرم کرنے سے عاجز ہو اگرچہ اجرت پر ہی کروانا ہو۔ یا اسے حمام میں جانا میسر نہ آئے۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث اس کی دلیل ہے کہ جب انھیں ذات السلاسل غزوہ میں بھیجا گیا تو کہنے گے کہ مجھے ایک سخت رات احتلام ہوگیا۔ تو مجھے ڈر لاحق ہوا کہ اگر میں نے غسل کرلیا تو ہلاک ہوجاؤں گا۔ اس لیے میں نے تیمم کیا اور اپنے ساتھوں کو صبح کی نماز
|