Maktaba Wahhabi

64 - 352
{ وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَایَعْلَمُھَا إِلاَّ ھُوَ وَیَعْلَمُ مَافِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَاتَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ إِلاَّ یَعْلَمُھَا وَلَاحَبَّۃٍ فِی ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَارَطْبٍ وَّلَایَابِسٍ إِلاَّ فِیْ کِتَا بٍ مُّبِیْنٍ } ( الانعام:۵۹) ’’وَیَعْلَمُ مَافِی الْبَرِّ‘‘ میں ’’البر ‘‘سے مرادزمین کا خشکی والا حصہ ہے ،خواہ وہ آباد ہو یا ایسا غیر آباد ہو کہ اس میں انسانوں ،جانوروں یا پودوں وغیرہ کا کوئی وجود نہ ہو ،چنانچہ خشکی کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ،جبکہ ’’ الْبَحْرِ ‘‘ سے مراد سمندر کی ہر چیز ہے جیسے سمندر کے حیوانات یا جواہر وغیرہ ،یہ سب بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں ۔’’وَمَاتَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ بروبحر کے کسی بھی درخت کے کسی بھی پتے کا گرنا اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتا ہے ،بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ بھی جانتاہے کہ وہ پتہ کب اور کہاں گرا۔ ’’ وَلَاحَبَّۃٍ فِی ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ تاریک زمین کے پیٹ میں موجود ہر دانہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ۔’’ وَلَارَطْبٍ وَّلَایَابِسٍ ‘‘ عموم بعد الخصوص ہے جس کا معنی یہ ہے کہ تمام موجودات اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں ۔ ’’إِلاَّ فِیْ کِتَا بٍ مُّبِیْنٍ ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ مذکورہ بالا اشیاء میں سے ہر شیٔ لوحِ محفوظ میں لکھی جاچکی ہے ۔ اس آیتِ مبارکہ کو پیش کرنے کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ علمِ غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر شیٔ کا احاطہ کیئے ہوئے ہے ،اس آیتِ کریمہ میں تقدیر کا اثبات بھی ہے، نیز یہ کہ ہر چیز لوحِ محفوظ میں لکھی جاچکی ہے۔
Flag Counter