رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے عمامہ اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘ رواہ احمد والبخاری، وابن ماجہ۔ بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ اپنے موزوں اور اوڑھنی پر مسح کیجئے۔‘‘ رواہ احمد۔ اور عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’ جس شخص کو عمامہ پر مسح پاک نہ کرے اللہ بھی اسے پاک نہ کرے۔‘‘ اس بارے میں ایسی روایات بھی وارد ہوئی ہیں جسے بخاری اور مسلم کے علاوہ بھی دیگر ائمہ نے بیان کیا ہے۔ نیز کثیر اہل علم سے اس پر عمل بھی وارد ہے۔
ج: پیشانی اور عمامہ پر مسح: مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنی پیشانی ، عمامہ اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘ رواہ مسلم۔ یہی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، اور ان سے سرکے کچھ حصہ پر اکتفا کرنا منقول نہیں ہے۔ اگرچہ آیت کا ظاہر اسی بات کا متقاضی ہے۔ نیز سر کے سامنے سے نکلے ہوئے بالوں پر مسح کفایت نہیں کرے گا، جیسا کہ مینڈھیاں ہوتی ہیں ۔
الفرض الخامس: پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور قول سے ثابت اور تواتر کے ساتھ منقول ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ’’ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے ، پھر آپ نے ہمیں پالیا جبکہ ہم نے عصر میں تاخیر کردی تھی۔ تو ہم وضو کرنے لگے اور اپنے پاؤں کو چھونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا کہ ’’ ایڑھیوں کے لیے آگ کے عذاب کی ہلاکت ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو یا تین مرتبہ فرمائی۔‘‘ متفق علیہ۔ عبد الرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کا ایڑھیوں کے دھونے پر اتفاق ہے۔
جن فرائض کا تذکرہ گزر چکا ہے، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُ سِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ﴾ (المائدۃ:۶)
|