Maktaba Wahhabi

63 - 352
’’ وَمَا یَعْرُجُ فِیْھَا ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ آسمانوں کی طرف چڑ ھ جانے والی ہر شیٔ مثلاً: فرشتے اور بندوں کے اعمال بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ اس آیتِ کریمہ کو پیش کرنے کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے علم کا مالک ہے جو کائنات کی ہر ہر شیٔ کا احاطہ کیئے ہوئے ہے ۔ { وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَایَعْلَمُھَا إِلاَّ ھُوَ وَیَعْلَمُ مَافِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَاتَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ إِلاَّ یَعْلَمُھَا وَلَاحَبَّۃٍ فِی ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَلَارَطْبٍ وَّلَایَابِسٍ إِلاَّ فِیْ کِتَا بٍ مُّبِیْنٍ } ( الانعام:۵۹) ترجمہ:’’اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس غیب کی کنجیاں،(خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے اور وہ تمام چیزوں کا جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اورجو کچھ دریاؤں میںہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں‘‘ … شرح… اللہ تعالیٰ کے فرمان:’’ وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کے پاس غیب کے خزانے ہیں ،’’مَفَاتِحُ الْغَیْب‘‘ سے مراد وہ چیزیں بھی ہوسکتی ہیں جن کے ذریعے، امورِ غیب کے علم وادراک تک پہنچا جاسکتا ہو۔’’ لَایَعْلَمُھَا إِلاَّ ھُوَ‘‘ کامعنی یہ ہے کہ ان مفاتح الغیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ، امورِ غیب میں سے کسی شیٔ کے علم کا دعویٰ کرنے والا کافر ہوجاتا ہے ۔مفاتح الغیب کی تفسیر ایک صحیح حدیث میں وارد ہے ،چنانچہ صحیحین میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[غیب کی چابیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرمائی:
Flag Counter