دلیل ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی عورت کے بارے میں پوچھا کہ جو خون بہاتی تھی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ وہ ان راتوں اور دنوں کے بقدر انتظار کرے جن میں وہ حالت حیض میں ہوا کرتی تھی اور اسی کے بقدر مہینے کے دن۔ تو وہ نماز کو چھوڑدے پھر غسل کرے اور کپڑا باندھ لیجئے پھر ناز پڑھے۔‘‘ اسے مالک، شافعی اور ترمذی کے علاوہ خمسہ نے بیان کیا ہے۔ امام نووی کہتے ہیں کہ یہ روایت بخاری و مسلم کی شرائط پر ہے۔ خطابی کہتے ہیں کہ یہ اس خاتون کا حکم ہے جس کے مہینے سے مقرر ایام تھے اور وہ بیماری لگنے سے قبل وہ صحت کی حالت میں حیض گزارا کرتی تھی۔ پھر مستحاضہ ہوگئی اور خون بہانے لگی اور خون مسلسل جاری رہنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے سے ان ایام کی بقدر نماز چھوڑنے کا حکم دیا جن میں قبل اس کے اسے وہ لگے جو لگ چکی تھی وہ حیض گزارا کرتی تھی۔ تو جب ان دنوں کی تعداد مکمل ہوجائے وہ ایک ہی دفعہ غسل کرے گی اور اس کا حکم پاک خواتین والا ہوگا۔
ب: اس خاتون کا خون جاری ہو لیکن اس کے ایام معروف نہ ہوں ۔ یا تو اس لیے کہ وہ اپنے معمول کو بھول چکی ہو یا بالغ ہی مستحاضہ ہوئی ہو اور اسے حیض کے خون سے امتیاز کی استطاعت نہ ہو۔ اس حالت میں اس کا حیض چھ یا سات دن شمار ہوگا، خواتین کی عام روٹین کے مطابق۔ اس کی دلیل حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہتی ہیں کہ ’’ مجھے بہت زیادہ استحاضہ کا مسئلہ تھا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی تاکہ آپ سے پوچھوں اور آپ کو بتاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے گھر میں پایا۔ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بہت زیادہ استحاضہ کا مسئلہ ہے تو آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ، اس نے تو مجھے نماز اور روزے روک دیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میں آپ کے لیے روئی کو اچھا کہوں گا کیونکہ وہ خون کو ختم کردے گی۔ ‘‘ انھوں نے کہا کہ خون اس سے بھی زیادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ تو لنگوٹ باندھ لیجئے۔‘‘ کہنے لگیں کہ ’’میں بہت زیادہ خون
|