Maktaba Wahhabi

80 - 156
(( عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:’’وِکَائُ السَّہِ الْعَیْنَانِ، فَمَنْ نَامَ فَلْیَتَوَضَّاْ۔‘‘ )) جہاں تک انس رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ حدیث کا تعلق ہے کہ جس میں ہے کہ صحابہ کے نیند کی وجہ سے جھک جاتے تھے اور پھر ان میں سے کچھ پہلے وضو سے ہی نماز ادا کرلیتے تو یہ مضطرب ہے کیونکہ صحیح سند کے ساتھ مروی روایت میں ہے کہ صحابہ لیٹ جاتے تھے: حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سَعِیدٌ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ اَنَسٍ، اَوْ عَنْ اُنَاسٍ، مِنْ اَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ((اَنَّہُمْ کَانُوا یَضَعُونَ جُنُوبَہُمْ فَیَنَامُونَ مِنْہُمْ مَنْ یَتَوَضَّاُ وَمِنْہُمْ مَنْ لَا یَتَوَضَّاُ)) یا یہ وضو کے فرض ہونے سے قبل کی بات ہے۔ کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ نیند میں انسان کو شعور نہیں رہتا اور بعض اوقات انسان سمجھ رہا ہوتا ہے کہ وہ اونگھ رہا ہے حالانکہ وہ گہری نیند میں ہوتا ہے۔ اس قسم کا واقعہ انھوں نے تمام المنہ میں بیان بھی کیا ہے۔ تفصیل وہاں سے دیکھی جاسکتی ہے۔ ۳۔ عقل ختم ہوجانا: خواہ پاگل پن کی وجہ سے ہو، یا بے ہوشی، یا نشہ آور چیز کی وجہ سے،یا کسی دواء کی وجہ سے۔ اور کم ہو یا زیادہ اس سے بھی کوئی فرق نہیں ۔ اسی طرح پیٹھ زمین پر لگی ہویا نہ۔ کیونکہ ان اسباب کے ہوتے ہوئے طاری ہونے والی حواس باختگی نیند سے زیادہ گہری ہے۔ اس مسئلہ پر علماء کا اتفاق ہے۔ ۴۔ شرم گاہ کو بناء کسی رکاوٹ کے چھونا: کیونکہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس نے اپنے شرم گاہ کو چھویا تو وہ نماز نہ پڑھے تاوقتیکہ وہ وضو کرلے۔‘‘ اسے خمسہ نے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔اور امام بخاری نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس مسئلہ میں صحیح ترین ہے۔ اس روایت کو مالک، شافعی اور احمد وغیرہ نے بھی بیان کیا ہے۔ اور ابو داؤد نے کہا ہے کہ ’’میں نے امام احمد سے بسرہ
Flag Counter