Maktaba Wahhabi

72 - 156
وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا اور اپنے کہنیوں کو دھویا حتی کہ کہنیوں سے تجاوز کرگئے۔ پھر جب آپ نے اپنے پاؤں کو دھویا تو اپنے ٹخنوں سے پنڈلیوں تک دھویا۔ تو میں نے عرض کیا کہ یہ کیا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ یہ زیور پہننے کی جگہ ہے۔‘‘ رواہ احمد اور الفاظ بھی احمد کے ہیں ۔ اور اس کی سند شیخین کی شرط پر ہے۔ ’’من استطاع ان یطیل غرتہ فلیفعل‘‘ یہ الفاظ مدرج ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان الفاظ کا صادر ہونا ممکن نہیں ۔ جیسا کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنے استاذ کے بارے کہتے ہیں کہ ’’ابن تیمیہ کہا کرتے تھے کہ یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہوسکتے کیونکہ غرہ ہاتھ میں نہیں بلکہ صرف چہرے میں ہوتی ہے۔ اور اسے لمبا کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ لمبا کرنے پر یہ سر میں داخل ہوجائے جو غرہ نہیں کہلا سکتی۔ ‘‘ ۱۴۔ پانی استعمال کرتے ہوئے میانہ روی اختیار کرنا اگرچہ چلو دریا سے ہی کیوں نہ بھرے جارہے ہوں : کیونکہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع سے پانچ مدوں تک غسل کرلیا کرتے تھے۔ اور ایک مد سے وضو کرلیا کرتے تھے۔‘‘ متفق علیہ۔ عبید اللہ بن ابی یزید سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ’’ مجھے وضو میں کتنا پانی کفایت کرے گا؟ انھوں نے جواب دیا کہ ایک مد۔ اس نے پوچھا کہ غسل میں کتنا کفایت کرے گا؟ آپ نے جواب دیا کہ ایک صاع۔ اس شخص نے کہا کہ اتنا تو مجھے کافی نہیں ہوگا۔ تو آپ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تیرے ماں نہ رہے اتنا پانی اس شخصیت کو کافی ہوگیا تھا جو تجھ سے بہتر تھی، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔‘‘ رواہ احمد والبزار۔ اور طبرانی نے طبرانی کبیر میں اسے ایسے راویوں کی سند سے بیان کیا ہے کہ جو ثقہ ہیں ۔اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سعد کے پاس سے گزرے جو وضو کررہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ سعد یہ اسراف کیسا ہے؟ تو انھوں نے پوچھا کہ کیا پانی میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ ہاں اگرچہ آپ جاری نہر پر ہی ہوں ۔‘‘رواہ احمد وابن ماجہ۔ اور اس کی سند میں
Flag Counter