کہ آپ ایک دیوار کی طرف گئے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا۔ پھر اسے سلام کا جواب دیا۔‘‘ اسے احمد بخاری، مسلم، ابو داؤد اور نسائی نے بیان کیا ہے۔ یہ کام افضل اور پسندیدہ ہے وگرنہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا پاک، بے وضو ، جنبی، کھڑے، بیٹھے، چلنے والے، لیٹے ہوئے شخص کے لیے بغیر ناپسندیدگی کے جائز ہے۔ کیونکہ اس بارے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے فرماتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر حال کیا کرتے تھے۔‘‘ اسے نسائی کے علاوہ خمسہ نے بیان کیا ہے۔ اور امام بخاری نے اسے بغیر سند کے بیان کیا ہے۔ علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلتے اور ہمیں قرآن مجید پڑھاتے، اور ہمارے ساتھ گوشت تناول فرماتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن مجید سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہ روکتی تھی۔‘‘ اسے خمسہ نے بیان کیا ہے۔ اور ترمذی و ابن سکن نے صحیح قرار دیا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ لفظ ’’لیس‘‘ ’’إلّا‘‘ کے مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے؟ اپنی کتاب میں اس کی مثال تلاش کیجئے۔
سوتے وقت: کیونکہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
سونے سے قبل وضو کرنا اور اس دعا کو پڑھنا معمول بنائیے:
((اللّٰہُمَّ اَسْلَمْتُ نَفْسِی إِلَیْکَ، وَوَجَّہْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ، وَفَوَّضْتُ اَمْرِی إِلَیْکَ، وَاَلْجَاْتُ ظَہْرِی إِلَیْکَ، رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ، لَا مَلْجَاَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ، آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی اَنْزَلْتَ، وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی اَرْسَلْتَ۔))
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب آپ بستر پر آئیں تو جس طرح نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے، اس طرح وضو کیجئے۔ پھر اپنی دائیں کروٹ لیٹ جائیے۔ پھر یہ دعا پڑھیے کہ اے اللہ میں نے اپنے آپ کو آپ کے سامنے مطیع کردیا اور اپنے چہرے کو آپ کی طرف کردیا، اور
|