Maktaba Wahhabi

29 - 308
نے کہا ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے دین اور عقل میں کیا نقصان ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دیکھو عورت کی گواہی آدھے مرد کی گواہی کے برابر ہے یا نہیں ؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’بے شک ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پس یہی ان کی عقل کا نقصان ہے ‘‘ دیکھو عورت کو جب حیض آتا ہے تو وہ نماز نہیں پڑھتی ہے اور نہ ہی وہ روزہ رکھتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ہاں یہ تو ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پس یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔‘‘(عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ ) 60۔ حضرت عائشہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے اعتکاف کیا حالانکہ اسے استحاضہ کی بیماری تھی وہ اکثر خون کی و جہ سے طشت رکھ لیا کرتی تھیں۔‘‘........﴿وضاحت:جو شخص دائم الحدث ہو یا جس کے زخموں سے خون بہتا رہے اس کے لئے بھی یہی حکم ہے﴾ 61۔ حضرت ابو حبیش رضی اللہ عنہ کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو پاک ہی نہیں ہوتی (خون نہیں رکتا) کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟‘‘ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ ایک رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے (استحاضہ ہے) اس لئے تمہیں جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو پھر جب اندازہ سے ختم ہو جائے تو اپنے جسم سے خون صاف کر لو اور نماز پڑھو۔ ‘‘ ﴿وضاحت:حیض اور استحاضہ میں فرق ہے۔ استحاضہ ایک بیماری ہے جس کی و جہ سے عورت کی شرمگاہ سے خون بہتا رہتا ہے لیکن یہ حیض کے خون کی طرح سیاہ رنگ کا نہیں ہوتا﴾ 62۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ’’ ہمیں میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانے سے روکا جاتا تھا مگر بیوی کو شوہر پر چار مہینے دس دن تک (سوگ کا حکم تھا) اور یہ بھی حکم تھا کہ وہ سوگ کے دنوں میں سرمہ اور خوشبو نہ لگائیں کوئی رنگین کپڑا بھی نہ پہنیں مگر جس کپڑے کا سوت بناوٹ سے پہلے رنگا گیا ہو اور ہمیں حیض سے پاک ہوتے وقت یہ اجازت تھی کہ جب وہ حیض کا غسل کرلیں تو کست ا ظفار (یہ ایک قسم کی خوشبو تھی) لگا لیں اور ہم عورتوں کو جنازے کے پیچھے جانے سے بھی روکا جاتا تھا۔‘‘
Flag Counter