Maktaba Wahhabi

243 - 308
جہاد میں شریک ہو جاؤں۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:۔ ’’ کیا تمہارے ماں باپ موجود ہیں ؟ اس نے کہا ’’ہاں ‘‘ موجود ہیں۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’ پھر انہیں میں جہاد کرو۔‘‘ ﴿وضاحت: انہیں کی خدمت میں کوشش کرتے رہو۔ آپ کو اسی خدمت کی و جہ سے جہاد کا ثواب ملے گا۔ یعنی وہی اسکا جہاد ہے۔ جہاد عام طور پر فرض کفایہ ہوتا ہے کیو نکہ فرض کفایہ دو سروں کے ادا کرنے سے ادا ہو جائے گا۔مگر اس کے ماں باپ کی خدمت اس کے سوا کون کرے گا۔اگرجہاد فرضِ عین ہوجائے تواس وقت والدین سے اجازت لینا ضروری نہیں جہاد فرض عین اس وقت ہوتا ہے جب خلیفۂ وقت اس طرح کے جہاد کا اعلان کرے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار کیا تفصیل کے لئے پڑھئے تفسیر(9:118) واقعہ چند صحابہ کا جن کو اﷲ تعالیٰ نے ان سے بات چیت نہ کرنے کی سزا دی ﴾ 791۔حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’ سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین پر لعنت کرے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا والدین پر کوئی کیسے لعنت کر سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ وہ کسی کے باپ کو گالی دے گا جوابا ًوہ اس کے باپ کو گالی دے گااوروہ کسی کی ماں کو گالی دے تو وہ اس کے بدلہ میں اس کی ماں کو گالی دے گا۔‘‘ ﴿ وضاحت:جو والدین کو گالی دلوانے کا سبب بنا گویا اس نے خود اپنے والدین کو گالی دی﴾ 792۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تین آدمی جا رہے تھے کہ بار ش نے انہیں آلیا اور انہوں نے واپس ہوکر ایک پہاڑ کے غار میں پناہ لی۔ اس کے بعد ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کی ایک چٹان گری اور اس کا منہ بند ہوگیا۔ انہوں نے آپس میں کہا ہم نے جو نیک کام کئے ہیں ان میں ایسے کام کو ذہن میں لاؤ جو ہم نے خالص اﷲتعالیٰ کیلئے کیا ہو تاکہ اس کے ذریعے اﷲتعالیٰ سے دعا کریں ممکن ہے وہ غار کو کھول دے۔اس پر ان میں سے ایک نے کہا اے اﷲتعالیٰ! میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے۔میں ان کیلئے بکریاں چراتا تھا اور واپس آکر دودھ نکا لتا تو سب سے پہلے حتی کہ اپنے بچوں سے بھی پہلے
Flag Counter