Maktaba Wahhabi

233 - 308
انجام دیتی تھیں۔مگر اس حالت میں بھی اعضائے پردہ کا ستر ضروری ہے۔مجاہدین کے کام کاج خدمت وغیرہ علاج و معالجہ میں نرس کا کام کیا کرتی تھیں۔ضرورت ہوتی توہتھیار لے کر کافروں سے مقابلہ بھی کرتی تھیں۔ حضرت خولہ بنت ازور رضی اللہ عنہا کی بہادری مشہور ہے کہ کس قدر نصاریٰ کو انہوں نے تیر اور تلوار سے مارا، حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا گرز لے کر بنی قریظہ کے یہود کو مارنے کے لئے مستعد ہوگئیں۔شرعی پردہ صرف اس قدر ہے کہ عورت اپنے اعضا جن کا چھپانا نامحرم سے فرض ہے وہ چھپائے رکھے یہ نہیں کہ گھر سے باہر ہی نہ نکلے۔ مشہور امام قسطلانی رحمہ اللہ نے کہا کہ عورت جب مرد کا علاج کرے گی تو اگر مرد محرم ہے تو کوئی اشکال ہی نہیں ہے اگر نامحرم ہے تو اسے ضرورت کے وقت چھو نا یا دیکھنا درست ہے﴾ 749۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:’’میرے بھائی کو پیٹ کی تکلیف ہے‘‘(دست آرہے ہیں )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’اسے شہد پلاؤ‘‘ وہ پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ اور شہد پلاؤ‘‘وہ پھر لوٹ کر آیا اور عرض کیا’’میں شہد پلا چکا ہوں لیکن افاقہ نہیں ہوا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲتعالیٰ نے سچ فرمایا ہے شہد میں شفا ہے لیکن تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹاہے اسے شہد ہی پلاؤ چنانچہ اس نے پھر شہد پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔ ﴿وضاحت:علاج کی دو قسمیں ہیں ایک علاج با لموافق اور دوسری علاج با لضد حدیث میں علاج با لموافق ہے اس میں اگرچہ ابتدا میں مرض بڑھتا نظر آتا ہے تاہم فاسد مواد کے اخراج کے بعد مریض تندرست ہوجاتا ہے﴾ 750۔انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو بیماری تھی انہوں نے کہا :۔ ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں قیام کی جگہ عنایت فرمادیں اور ہمارے کھانے کا انتظام کردیں ‘‘۔پھر جب وہ لوگ کچھ تندرست ہو گئے تو انہوں نے کہا کہ مدینہ کی آب و ہوا خراب ہے چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام حرہ کے اونٹوں کے پاس ان کے قیام کا انتظام کردیا اور فرمایا کہ ان کا دودھ اور پیشاب ملاکرپیو۔جب وہ بالکل تندرست ہوگئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہانک کرلے
Flag Counter