پھل قرار دیا ہے اور نہار منہ کھانے سے زہر، جادو نیز دیگر بیماریوں (خاص طور پر د ل کی بیماری)سے حفاظت ہوجاتی ہے۔(فتح الباری)﴾
700۔حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام مرا لظہران میں تھے ہم پیلو توڑرہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ جو خوب کالا ہو وہ توڑو کیو نکہ وہ زیادہ لذیذ ہو تا ہے۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:۔’’ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں چرائی ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ ہاں اور کوئی نبی ایسا نہیں جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔‘‘ ﴿وضاحت:اس میں بڑی بڑی حکمتیں تھیں مثلاً غرور کا نہ آنا، دل میں شفقت کا پیدا ہونا، آدمیوں کی قیادت کرنے کی لیاقت پیدا کرنا وغیرہ۔دراصل ہرنبی اور رسول اپنی امت کا راعی (چرواہا) ہوتا ہے﴾
701۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سے کوئی کھانا کھائے تو اس وقت تک ہاتھوں کو صاف نہ کرے جب تک ا نگلیوں کو چاٹ نہ لے یا کسی دوسرے کو چٹا نہ دے۔ ﴿وضاحت:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تین ا نگلیوں سے کھانا تناول فرماتے اور فراغت کے بعد انہیں چاٹتے۔ اس کی(علت)بھی بیان کی گئی ہے کہ کھانے والے کو کیا معلوم کہ برکت کس حصہ میں ہے (فتح الباری)﴾
702۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا جب دسترخوان اٹھایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے:۔
اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیبا مُّبَارَکًافِیْہِ
غَیْرَ مُکَفٍّی وَّلَا مُودَّعٍ وَّلَا مُسْتَغْنٍی عَنْہٗ رَ بُّنَا
(ترجمہ)’’تمام تر تعریفیں، بہت زیادہ، عمدہ اور برکت سے بھرپورصرف اﷲتعالیٰ کے لئے ہیں جو کبھی ختم ہونے والی نہیں ہیں۔ اور نہ ہی ان کو چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے بے نیازی دکھائی جاسکتی ہے۔ اے ہمارے پروردگار‘‘ (عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ )
|