اﷲ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کاحکم دیاہے۔....﴿وضاحت:دوران حیض دی ہوئی طلاق کے متعلق اختلاف ہے کہ واقع ہوگی یا نہیں، آئمہ اربعہ اور جمہور فقہا کے نزدیک یہ طلاق شمار ہوگی۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام ابن قیم رحمہ اللہ کے نزدیک شمار نہ ہوگی لیکن ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خود اعتراف کیا ہے کہ دوران حیض دی ہوئی طلاق کو شمار کیا گیا۔ فطلقو ھن لعد تھن کی تفسیر یہ ہے: ’’طلاقِ سنت ایسے طہر میں دی جائے جس میں شوہر نے بیوی سے جماع نہ کیا ہو یا عورت حاملہ ہو جس کا حمل ظاہر ہوچکا ہو۔حا لتِ حیض میں اور ایسے طہر میں جس میں شوہر نے بیوی کے ساتھ جماع کیا ہو تو طلاق دینا جائز نہیں ہے لیکن یہ طلاقِ بدعت واقع ہو جائے گی۔(فتح الباری کتاب ا لطلاق حدیث نمبر(51۔اور 52) مزید تفصیل کیلئے پڑھئے تفسیر65:1﴾
662۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایاکہ جو طلاق میں نے حا لتِ حیض میں دی وہ شمار کی گئی تھی۔
663۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرکے فرمایا :’’میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح(قریب) ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ بھی رکھا تھا۔‘‘(عن سہل بن سعد رضی اللہ عنہ )
664۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ ایک شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں سیاہ لڑکا پیدا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ ا س نے کہا: ہاں ! آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا رنگ کیسا ہے؟ اس نے کہا: ان کا رنگ سرخ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں کوئی خاکستری بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ یہ کہاں سے آگیا؟ کہنے لگا شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہوگا۔﴿وضاحت: محض شکوک و شبہات کی و جہ سے بچہّ کا انکار کرنا عقلمندی نہیں ہے جب تک یہ بات پایۂ ثبوت تک نہ پہنچ جائے مثلاً بیوی کو زنا کا ارتکاب کرتے دیکھا ہو یا کوئی اور ثبوت ملا ہو مثلاًنکاح کے بعد6 ماہ سے پہلے بچہ پیدا ہو (6 ماہ کے بعد پیدا ہونے
|